Parveen Fana Syed

پروین فنا سید

پروین فنا سید کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    دشت میری ہی دہائی دے گا

    دشت میری ہی دہائی دے گا پھر مجھے آبلہ پائی دے گا روشنی روح تلک آ پہنچی اب اندھیرے میں دکھائی دے گا زرد پتوں کا دھڑکتا ہوا دل خامشی میں بھی سنائی دے گا توڑ کر دیکھ تو آئینۂ دل شہر کا شہر دکھائی دے گا کشف و آگاہی کے آئینے میں اپنا بہروپ دکھائی دے گا

    مزید پڑھیے

    تمہارا ذوق پرستش مجھے عزیز مگر (ردیف .. و)

    تمہارا ذوق پرستش مجھے عزیز مگر میں اس زمین کی مٹی مجھے خدا نہ کہو تمہارے ساتھ اگر دو قدم بھی چل نہ سکوں تو خستہ پا ہوں مجھے مجرم وفا نہ کہو یہ ایک پل کی دھڑکتی حیات بھی ہے بہت تمام عمر کے اس روگ کو برا نہ کہو اس ایک خوف سے لب سی لیے تمہارے حضور کہ حرف شوق کو اظہار مدعا نہ کہو یہ ...

    مزید پڑھیے

    بھول کر تجھ کو بھرا شہر بھی تنہا دیکھوں

    بھول کر تجھ کو بھرا شہر بھی تنہا دیکھوں یاد آ جائے تو خود اپنا تماشا دیکھوں مسکراتی ہوئی ان آنکھوں کی شادابی میں میں تری روح کا تپتا ہوا صحرا دیکھوں اتنی یادیں ہیں کہ جمنے نہیں پاتی ہے نظر بند آنکھوں کے دریچوں سے میں کیا کیا دیکھوں وقت کی دھول سے اٹھنے لگے قدموں کے نقوش تو ...

    مزید پڑھیے

    اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں

    اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیں گر خزاں ہے تو چلو شغل بہاراں کر لیں پھر تو ہر سمت اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا پو پھٹی ہے تو لٹی بزم چراغاں کر لیں دل کی ویرانیاں آنکھوں میں اڑاتی ہیں غبار مل کے رو لیں تو کچھ ان کو بھی فروزاں کر لیں قہقہوں سے تو گھٹن اور بھی بڑھ جائے گی آؤ چپ رہ کے ہی ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا ذوق ہی کامل نہیں ہے

    تمہارا ذوق ہی کامل نہیں ہے وگرنہ کوئی شے مشکل نہیں ہے شرار غم کا جو حامل نہیں ہے وہ دل سب کچھ تو ہے پر دل نہیں ہے جہان رنگ و بو پر مٹنے والو یہ دنیا موج ہے ساحل نہیں ہے بڑھے جن کے قدم راہ جنوں میں پھر ان کی کوئی بھی منزل نہیں ہے نشاط انگیز نغمے کیا سنائیں طبیعت اس طرف مائل نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    سفر آگہی

    عجیب ہے دشت آگہی کا سفر وفا کی ردا میں لپٹی برہنہ قدموں سے چل رہی ہوں تپے ہوئے ریگزار میں بھی مگر چبھن ہے نہ پاؤں میں کوئی آبلہ ہے تھکن کا نام و نشاں نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    بصارت

    تیرے ہاتھوں میں پیوست میخوں سے بہتا لہو کور آنکھوں پہ چھڑکا تو پلکوں کی چلمن سے تا حد امکاں بصارت کے ہر زاویے پر عجب نور کی دھاریاں تہہ بہ تہہ تیرگی کی روا چیرتی ان گنت مشعلیں آگہی کے دریچوں میں عرفان کے آئینوں میں دمکنے لگیں

    مزید پڑھیے

    وقت

    اندھے وقت کے گہرے کنویں میں ماضی کی ہر یاد چھپی ہے کچھ لمحوں کی کرنیں زرد سنہری آنچل میں لپٹی ہیں کچھ پل ایسے بھی ہیں جن کے آئینے میں دکھ کے انمٹ عکس ابھر کر آنکھوں کے گرداب میں رقصاں لوح دل پر نقش ہوئے ہیں دھوپ اور چھاؤں کے اس کھیل کو حال کا ہر پل دیکھ رہا ہے دکھ کے بھاری بوجھل ...

    مزید پڑھیے

    پل صراط

    تمہارا دل تجلیوں کے طور کی ضیا سے آگہی تلک ریاضتوں کے نور میں گندھا ہوا امانتوں کے بار سے دبا ہوا تمہاری روح کے لطیف آئینے میں اپنا عکس ڈھونڈنے عقیدتوں کی گرد سے اٹی ہوئی انا کے پل صراط سے گزر کے آ رہی ہوں میں

    مزید پڑھیے

    کہاں ہے شوریدہ سر مسافر

    وہ جس کی آنکھوں میں رت جگوں کی بصیرتیں ہیں وہ مشعل جاں سے دشت کی ظلمتوں میں رستے بنا رہا ہے وہ جس کے تن میں ہزاروں میخیں گڑی ہوئی ہیں کہاں ہے شوریدہ سر مسافر کہ آج خلق اس کو ڈھونڈتی ہے

    مزید پڑھیے

تمام