بصارت پروین فنا سید 07 ستمبر 2020 شیئر کریں تیرے ہاتھوں میں پیوست میخوں سے بہتا لہو کور آنکھوں پہ چھڑکا تو پلکوں کی چلمن سے تا حد امکاں بصارت کے ہر زاویے پر عجب نور کی دھاریاں تہہ بہ تہہ تیرگی کی روا چیرتی ان گنت مشعلیں آگہی کے دریچوں میں عرفان کے آئینوں میں دمکنے لگیں