کہاں ہے شوریدہ سر مسافر

وہ جس کی آنکھوں میں رت جگوں کی بصیرتیں ہیں
وہ مشعل جاں سے دشت کی ظلمتوں میں
رستے بنا رہا ہے
وہ جس کے تن میں ہزاروں میخیں گڑی ہوئی ہیں
کہاں ہے شوریدہ سر مسافر
کہ آج خلق اس کو ڈھونڈتی ہے