Pandit Jagmohan Nath Raina Shauq

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق کی غزل

    مے کا یہ احترام ارے توبہ

    مے کا یہ احترام ارے توبہ اور پھر وہ حرام ارے توبہ دل کو سرمست کر ہی دیتی ہے یاد ساقی و جام ارے توبہ اللہ اللہ کر ارے زاہد جام مے صبح و شام ارے توبہ بت پرستی میں جس کی عمر کٹی ایسے کافر کا نام ارے توبہ ایک بے جاں کے قتل کرنے کو اس قدر اہتمام ارے توبہ غم زدوں کی یہ خامشی ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس کی جستجو ہے اور میں ہوں

    یہ کس کی جستجو ہے اور میں ہوں مقام دشت ہو ہے اور میں ہوں چمن میں دیکھتا پھرتا ہوں کس کو فریب رنگ و بو ہے اور میں ہوں بروز حشر تازہ گل کھلے گا وہ دامن کا لہو ہے اور میں ہوں کبھی دیوانہ تھا پر اب ہوں ہشیار گریباں کا رفو ہے اور میں ہوں حماقت حضرت‌ واعظ کی دیکھو تقاضائے‌ وضو ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    بتائیں کیا کہ آئے ہیں کہاں سے ہم کہاں ہو کر

    بتائیں کیا کہ آئے ہیں کہاں سے ہم کہاں ہو کر نشاں اب ڈھونڈتے پھرتے ہیں گھر کا بے نشاں ہو کر لبھانے کو دل شیدا کے ساری پردہ داری تھی عیاں ہو تم نہاں ہو کر نہاں ہو تم عیاں ہو کر ہماری خاک کے ذرے فنا ہو کر بھی چمکیں گے عروج اپنا دکھائیں گے یہ نجم آسماں ہو کر دل آوارہ کیوں تجھ کو خیال ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا راز نہ کیوں دل سے نمایاں ہو جائے

    عشق کا راز نہ کیوں دل سے نمایاں ہو جائے کاش یہ بھی کسی ناکام کا ارماں ہو جائے نہیں امید کہ وہ حشر بداماں ہو جائے ایسا دیوانہ جو خود داخل زنداں ہو جائے درد قابو کا نہیں کاش وہ اٹھ کر شب غم سرگزشت دل ناشاد کا عنواں ہو جائے نہ تسلی نہ دلاسا نہ کہیں نام کو صبر حیف اس دل پہ کہ یوں بے ...

    مزید پڑھیے

    شرم آلود کہیں دیدۂ غماز نہ ہو

    شرم آلود کہیں دیدۂ غماز نہ ہو دلبری کا کوئی پہلو نظر انداز نہ ہو دور سے درد بھری ایک صدا آتی ہے میرے ٹوٹے ہوئے دل کی کہیں آواز نہ ہو لذت درد کا مہجور سہارا کیوں لیں لطف تنہائی تو جب ہے کوئی دم ساز نہ ہو شکر صد شکر کہ اے شوق مرا طائر دل بال و پر ہوتے ہوئے مائل پرواز نہ ہو منتظر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو ہو درد کی لذت ہی سہی

    کچھ تو ہو درد کی لذت ہی سہی تیری الفت میں اذیت ہی سہی درد کو درد نہ جب تو سمجھے بد گمانی تری عادت ہی سہی دل مہجور میں ارمان وصال نہ سہی دید کی حسرت ہی سہی بت کدہ چھوڑنے والے تو نہ تھے خیر ملتی ہے تو جنت ہی سہی دل کو تھا خاک میں ملنا سو ملا دیکھنے والوں کو عبرت ہی سہی اس ستم گار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3