بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم
بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم مل جائیں گے کبھی نہ کبھی کارواں سے ہم رہ رہ کے پوچھتے ہیں یہی باغباں سے ہم لے جائیں چار تنکے کہاں آشیاں سے ہم مجبور کس قدر ہیں دل بد گماں سے ہم دیکھے کوئی کہ چپ ہیں کھڑے بے زباں سے ہم اللہ رے عروج تخیل کے حوصلے چل کر مکاں سے بڑھ گئے کچھ لا مکاں ...