Pandit Jagmohan Nath Raina Shauq

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق کی غزل

    بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم

    بچھڑے ہیں کب سے قافلۂ رفتگاں سے ہم مل جائیں گے کبھی نہ کبھی کارواں سے ہم رہ رہ کے پوچھتے ہیں یہی باغباں سے ہم لے جائیں چار تنکے کہاں آشیاں سے ہم مجبور کس قدر ہیں دل بد گماں سے ہم دیکھے کوئی کہ چپ ہیں کھڑے بے زباں سے ہم اللہ رے عروج تخیل کے حوصلے چل کر مکاں سے بڑھ گئے کچھ لا مکاں ...

    مزید پڑھیے

    آتش عشق بلا آگ لگائے نہ بنے

    آتش عشق بلا آگ لگائے نہ بنے اور ہم اس کو بجھائیں تو بجھائے نہ بنے رنگ رخ اڑنے پہ آج جائے تو روکے نہ رکے لاکھ وہ راز چھپائیں تو چھپائے نہ بنے کیا مزہ ہو نہ رہے یاد جو انداز جفا میں کہوں بھی کہ ستاؤ تو ستائے نہ بنے خود وفا ہے مری شاہد کہ وفادار ہوں میں لاکھ تم دل سے بھلاؤ تو بھلائے ...

    مزید پڑھیے

    وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو

    وحشت دل نے کہیں کا بھی نہ رکھا مجھ کو دیکھنا ہے ابھی کیا کہتی ہے دنیا مجھ کو اثر قید تعین سے بھی آزاد ہے دل کس طرح بند علایق ہو گوارا مجھ کو لینے بھی دے ابھی موج لب ساحل کے مزے کیوں ڈبوتی ہے ابھرنے کی تمنا مجھ کو خواہش دل تھی کہ ملتا کہیں سودائے جنوں میں نے کیا مانگا تھا قسمت نے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں اگر نہ عشق و محبت کی چاہ ہو

    دل میں اگر نہ عشق و محبت کی چاہ ہو نالہ نہ درد ہو نہ فغاں ہو نہ آہ ہو رسوا نہ اعتبار تغافل کو کیجیے کیا فائدہ کہ پرسش دل گاہ گاہ ہو دشمن سے پوچھتا ہوں نشان حریم ناز میری طرح سے کوئی نہ گم کردہ راہ ہو راہ جنوں میں مجھ کو کسی سے نہیں ہے کام بس میں ہوں اور اک دل شورش پناہ ہو کر اب تو ...

    مزید پڑھیے

    مرنا مریض عشق کے حق میں شفا ہوا

    مرنا مریض عشق کے حق میں شفا ہوا اچھا ہوا نجات ملی کیا برا ہوا راہ عدم کی منزل اول میں کیا ہوا جو آیا خاک ڈال کے مجھ پر ہوا ہوا نشتر کو ڈوبنے نہ دیا اے رگ جنوں کیا اس کا ایک قطرۂ خوں میں بھلا ہوا جس دل کے داغ سے ہمیں تھی چشم روشنی رہتا ہے وہ تو شام ہی سے خود بجھا ہوا بس ایسی چارہ ...

    مزید پڑھیے

    دل سے پوچھو کیا ہوا تھا اور کیوں خاموش تھا

    دل سے پوچھو کیا ہوا تھا اور کیوں خاموش تھا آنکھ محو دید تھی اتنا مجھے بس ہوش تھا وہ بھی کیا تاثیر تھی جس نے ہلائے سب کے دل کیا بتاؤں وہ مرا ہی نالۂ پر جوش تھا محفل ساقی میں تھا کچھ اور ہی مستوں کا رنگ کوئی ساغر ڈھونڈھتا تھا اور کوئی بے ہوش تھا کیا عجب ہے جائزہ لے مے پرستوں کا ...

    مزید پڑھیے

    لا مکاں نام ہے اجڑے ہوئے ویرانے کا

    لا مکاں نام ہے اجڑے ہوئے ویرانے کا ہو کے عالم میں ہے مسکن ترے دیوانے کا شوق رسوا کوئی دیکھے ترے دیوانے کا خود وہ آغاز بنا ہے کسی افسانے کا جام دل بادۂ الفت سے بھرا رہتا ہے واہ کیا ظرف ہے ٹوٹے ہوئے پیمانے کا داستاں عشق کی ہے پوری سنائیں گے کلیم قصہ طور تو اک باب ہے افسانے ...

    مزید پڑھیے

    نو گرفتار محبت کبھی آزاد نہ ہو

    نو گرفتار محبت کبھی آزاد نہ ہو قید میں قید رہے قید کی میعاد نہ ہو میں تو خاموش رہوں ہجر میں ڈر ہے لیکن درد اٹھ کر کہیں آمادۂ فریاد نہ ہو تم میں پنہاں ہیں محبت کے ہزاروں جلوے اے مری خاک کے ذرو کہیں برباد نہ ہو کچھ ہیں بکھرے ہوئے پر کنج قفس کے باہر خوف ہے اور بھی رسوا کہیں صیاد نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل بہلنے کا جہاں میں کوئی ساماں نہ ہوا

    دل بہلنے کا جہاں میں کوئی ساماں نہ ہوا اپنا ہمدرد کبھی عالم امکاں نہ ہوا شکوۂ ہجر نہ بھولے سے بھی آیا لب پر روبرو ان کے میں خود کردہ پشیماں نہ ہوا ہم نشیں پوچھ نہ حال دل ناکام ازل یہی حسرت رہی پورا کوئی ارماں نہ ہوا بے خودی میں یہ ہے عالم ترے دیوانوں کا فصل گل آئی مگر چاک گریباں ...

    مزید پڑھیے

    تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے

    تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے دیکھیے مرضئ خدا کیا ہے اپنی حالت پہ آج روتا ہے دل دیوانہ کو ہوا کیا ہے اے طبیبو تمہیں خدا کی قسم سچ بتا دو کہ ماجرا کیا ہے میں خطا‌ وار ہی سہی لیکن سن تو لو پہلے ماجرا کیا ہے نہ کھلا آج تک کسی پر بھی خط تقدیر میں لکھا کیا ہے کیوں یہ چپ چپ گئے عدم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3