Pallavi Mishra

پلوی مشرا

پلوی مشرا کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    زندگی میں ایسا کتنی بار ہوتا ہے یہاں

    زندگی میں ایسا کتنی بار ہوتا ہے یہاں منزلوں کا راستہ دشوار ہوتا ہے یہاں جو سفر کے لطف کا اندازہ کر سکتا نہیں خوش سفر میں رہنے سے لاچار ہوتا ہے یہاں آندھیاں پر خار رستے سنگ روکیں کس طرح جن کو گلشن کی کلی سے پیار ہوتا ہے یہاں اپنی قسمت سے ہوا شہہ مات کا ہر فیصلہ ڈوبتا بیڑا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    نفرت کی آگ جلنے لگی تیرے شہر میں

    نفرت کی آگ جلنے لگی تیرے شہر میں یہ بات آج کھلنے لگی تیرے شہر میں جو آشنا تھے کل مرے سب گم کہاں ہوئے ہجرت کی چاہ پلنے لگی تیرے شہر میں مرنے کا مارنے کا یہ کیا دور آ گیا جینے کی آس ٹلنے لگی تیرے شہر میں میرا یہاں سے ٹھور ٹھکانہ اجڑ گیا آندھی عجیب چلنے لگی تیرے شہر میں ہر دل میں ...

    مزید پڑھیے

    اسے محبت ہے ہم سے لیکن کبھی زباں سے کہا نہیں ہے

    اسے محبت ہے ہم سے لیکن کبھی زباں سے کہا نہیں ہے نگاہ پڑھنے میں ہم ہیں ماہر اسے یہ شاید پتا نہیں ہے قدم تلے ہے زمین غائب کہیں پہ چھت کا پتا نہیں ہے یہ بھید کیوں ہے سمجھ سکے جو ابھی تلک تو ملا نہیں ہے گزر رہی زندگی یہ کیسی جو پوچھتے ہو تو کیا بتاؤں خدا سے مجھ کو گلہ نہیں ہے مگر جو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی سب چھین لیتا ہوں کبھی نعمت لٹاتا ہوں

    کبھی سب چھین لیتا ہوں کبھی نعمت لٹاتا ہوں مجھے سب وقت کہتے ہیں میں انگلی پر نچاتا ہوں نہ میں کعبہ میں رہتا ہوں نہ میں کاشی میں رہتا ہوں گریباں جھانک کر دیکھو میں تیرے دل میں بستہ ہوں اکیلا چھوڑ کر مجھ کو یکایک چل دیے سارے سہارا جب خدا کا ہے کہے گا کون تنہا ہوں گرجتی ہے گھٹا تو ...

    مزید پڑھیے

    کیوں تیرگی سی چھائی چراغوں کے درمیاں

    کیوں تیرگی سی چھائی چراغوں کے درمیاں کیا حسن چھپ گیا ہے نقابوں کے درمیاں ناسور بن گیا کئی سالوں کے درمیاں اک زخم جانے کیسا ہے چھالوں کے درمیاں وہ نیند میں بھی آنکھ سے اوجھل نہ ہو جناب اس کو بسا لیا ہے نگاہوں کے درمیاں شدت ہے پیاس میں تو سروور کے جا قریب کب تشنگی مٹی ہے سرابوں ...

    مزید پڑھیے

تمام