Paigham Aafaqi

پیغام آفاقی

  • 1956 - 2016

معروف مابعد جدید فکشن نویس اور شاعر۔ اپنے ناول ’پلیتا‘ کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Prominent post-modernist fiction writer and poet; known well for his novel Paleeta.

پیغام آفاقی کی غزل

    اندھی راہوں کی الجھن میں بیچاری گھبرائی رات

    اندھی راہوں کی الجھن میں بیچاری گھبرائی رات پہلے لہو میں پھر آنسو میں پھر کرنوں میں نہائی رات اک پردے کو اٹھ جانا تھا اک چہرے کو آنا تھا کتنی حسیں تھی کتنی دل کش شرمائی شرمائی رات ہر شاخ گل میں تھی یہ نرمی غنچے تک گر جاتے تھے آج ہر اک ٹہنی پتھر ہے کیسی آندھی لائی رات ایک کرشمہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب تعبیر کے اسیر نہ تھے

    خواب تعبیر کے اسیر نہ تھے رہ گزر تھے یہ راہگیر نہ تھے رہنما تھے کبھی وہ سچ ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ میرے پیر نہ تھے ہم نے زنداں کی باغبانی کی موسم گل کے ہم اسیر نہ تھے پتھر آئے تھے آئینے بن کے ورنہ ہم اتنے بے ضمیر نہ تھے اپنا انداز زیست ہے پیغامؔ یہ تماشے تھے ناگزیر نہ تھے

    مزید پڑھیے