Owais Ahmad Dauran

اویس احمد دوراں

معروف ترقی پسند شاعر،ادیب، اک بیوفا کے نام جیسی نظموں اور اپنی خودنوشت میری کہانی کے لیے مشہور

Prominent progressive poet known for his biograpghy 'Meri Kahani' and nazm 'ik bevafa ke naam'

اویس احمد دوراں کی غزل

    تاریکی میں دیپ جلائے انساں کتنا پیارا ہے

    تاریکی میں دیپ جلائے انساں کتنا پیارا ہے راہیں ڈھونڈے منزل پائے انساں کتنا پیارا ہے وقت مصیبت آنسو پونچھے ہمدردی کی بات کرے ٹوٹے دل کو آس دلائے انساں کتنا پیارا ہے مانگے سو سو طرح معافی چھوٹی سی اک بھول کی بھی اپنی خطاؤں پر شرمائے انساں کتنا پیارا ہے دل کی دھڑکن دل میں سموئے ...

    مزید پڑھیے

    رونق کوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں

    رونق کوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں لوگ سودا ہیں خریدار ہیں تیری آنکھیں کیا یوں ہی جاذب و دل دار ہیں تیری آنکھیں خالق حسن کا شہکار ہیں تیری آنکھیں یہ نہ ہوتیں تو کسی دل میں نہ طوفاں اٹھتا شوق انگیز و فسوں کار ہیں تیری آنکھیں تیری معصومیت دل کا پتہ دیتی ہیں تیری محبوبی کا اقرار ...

    مزید پڑھیے

    تم آ گئے ہو جب سے کھٹکنے لگی ہے شام

    تم آ گئے ہو جب سے کھٹکنے لگی ہے شام ساغر کی طرح روز چھلکنے لگی ہے شام شاید کسی کی یاد کا موسم پھر آ گیا پہلو میں دل کی طرح دھڑکنے لگی ہے شام کچھ تو ہی اپنے خون رمیدہ کی لے خبر پلکوں پہ قطرہ قطرہ ٹپکنے لگی ہے شام صحرائے پر سکوت میں کچھ آہوؤں کے ساتھ پھر کس کی آرزو میں بھٹکنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے

    خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے ہمارا غم ہے مظلوموں کا غم یہ غم نہ بیچیں گے کہستانوں سے پتھر کاٹ کر لائیں گے ہم لیکن کسی ظالم کے ہاتھوں زخم کا مرہم نہ بیچیں گے بلا سے دھول پھانکیں یا پرانے چیتھڑے پہنیں مگر یارو متاع علم و دانش ہم نہ بیچیں گے کسی دربار میں جا کر ادب ...

    مزید پڑھیے

    اس دور نے بخشے ہیں دنیا کو عجب تحفے

    اس دور نے بخشے ہیں دنیا کو عجب تحفے گھبرائے ہوئے پیکر اکتائے ہوئے چہرے کچھ درد کے مارے ہیں کچھ ناز کے ہیں پالے کچھ لوگ ہیں ہم جیسے کچھ لوگ ہیں تم جیسے ہر گاؤں سہانا ہو ہر شہر چمک اٹھے دل کی یہ تمنا ہے پوری ہو مگر کیسے بپھری ہوئی دنیا نے پتھر تو بہت پھینکے یہ شیش محل لیکن اے دوست ...

    مزید پڑھیے

    ہر سانس کو مہکائیے اب دیر نہ کیجے

    ہر سانس کو مہکائیے اب دیر نہ کیجے اک پھول سا کھل جائیے اب دیر نہ کیجے اک جام محبت سے مسرت سے بھرا جام چھلکائیے چھلکائیے اب دیر نہ کیجے سچ کہتا ہوں اک عمر سے پیاسی ہے یہ محفل پیمانہ بکف آئیے اب دیر نہ کیجے ساون کی گھٹا بن کے سلگتی ہوئی رت میں دنیا پہ برس جائیے اب دیر نہ ...

    مزید پڑھیے

    اے ہم نفسو! شب ہے گراں جاگتے رہنا

    اے ہم نفسو! شب ہے گراں جاگتے رہنا ہر لحظہ ہے یاں خطرۂ جاں جاگتے رہنا ایسا نہ ہو یہ رات کوئی حشر اٹھا دے اٹھتا ہے ستاروں سے دھواں جاگتے رہنا اب حسن کی دنیا میں بھی آرام نہیں ہے ہے شور سر کوئے بتاں جاگتے رہنا یہ صحن گلستاں نہیں مقتل ہے رفیقو! ہر شاخ ہے تلوار یہاں جاگتے رہنا بے ...

    مزید پڑھیے

    ان جھلملاتے چاند ستاروں کی چھاؤں میں

    ان جھلملاتے چاند ستاروں کی چھاؤں میں دھیمے سروں میں گائے جو بابل تو ہم سنیں آنگن میں تیرے پھول رہی ہوگی کامنی! جی چاہتا ہے آج بسیرا وہیں کریں یہ چاند آج اگا ہے بڑی آرزو کے بعد آؤ مئے نشاط پئیں غم غلط کریں اپنی سہاگ رات کبھی بھولتیں نہیں میرے حسیں دیار کی شرمیلی عورتیں رنگ حنا ...

    مزید پڑھیے

    تمہی سردار ہو گلشن کے یہ بتلا دینا

    تمہی سردار ہو گلشن کے یہ بتلا دینا کوئی ہمسر ہو تو دیوار میں چنوا دینا مطلق الحکم ہیں سب ان دنوں گھبرائے ہوئے یہ خبر اس کے حضور آج ہی پہنچا دینا سر اٹھائے گا زمانہ یہ کہے دیتا ہوں جوں ہی ایسا ہو اسے دار پر کھنچوا دینا میرے تاریک مکاں میں اسے ہوگی تکلیف اے صبا اس کو گلستاں ہی ...

    مزید پڑھیے

    مرے نارسا تصور نے سراغ پا لیا ہے

    مرے نارسا تصور نے سراغ پا لیا ہے میں پتا لگا چکا ہوں تو کہاں کہاں چھپا ہے مجھے کون سربلندی کی طرف بلا رہا ہے مرا نرگسی تخیل تو شکست کھا چکا ہے تجھے قاتلوں کے نرغے سے چھڑائے گا نہ کوئی یہ ہے مقتل اے مسافر تو کسے پکارتا ہے سر شام جو غریبوں کے دیے بجھا رہی ہیں انہیں سازشوں کا مرکز ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2