حکایت دوراںؔ
دبلا پتلا نازک دوراںؔ شیشہ جیسا نازک دوراںؔ غم کی کالی رات کا مارا اپنے ہی جذبات کا مارا آٹھوں پہر یوں کھویا کھویا جیسے گہری سوچ میں ڈوبا کم ہنسنا عادت میں داخل خاموشی فطرت میں داخل شمع کی صورت بزم میں جلنا گاہ بھڑکنا گاہ پگھلنا ماتھے پر ہر وقت شکن سی چہرہ پر آزردہ تھکن سی چہرہ ...