Owais Ahmad Dauran

اویس احمد دوراں

معروف ترقی پسند شاعر،ادیب، اک بیوفا کے نام جیسی نظموں اور اپنی خودنوشت میری کہانی کے لیے مشہور

Prominent progressive poet known for his biograpghy 'Meri Kahani' and nazm 'ik bevafa ke naam'

اویس احمد دوراں کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    تاریکی میں دیپ جلائے انساں کتنا پیارا ہے

    تاریکی میں دیپ جلائے انساں کتنا پیارا ہے راہیں ڈھونڈے منزل پائے انساں کتنا پیارا ہے وقت مصیبت آنسو پونچھے ہمدردی کی بات کرے ٹوٹے دل کو آس دلائے انساں کتنا پیارا ہے مانگے سو سو طرح معافی چھوٹی سی اک بھول کی بھی اپنی خطاؤں پر شرمائے انساں کتنا پیارا ہے دل کی دھڑکن دل میں سموئے ...

    مزید پڑھیے

    رونق کوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں

    رونق کوچہ و بازار ہیں تیری آنکھیں لوگ سودا ہیں خریدار ہیں تیری آنکھیں کیا یوں ہی جاذب و دل دار ہیں تیری آنکھیں خالق حسن کا شہکار ہیں تیری آنکھیں یہ نہ ہوتیں تو کسی دل میں نہ طوفاں اٹھتا شوق انگیز و فسوں کار ہیں تیری آنکھیں تیری معصومیت دل کا پتہ دیتی ہیں تیری محبوبی کا اقرار ...

    مزید پڑھیے

    تم آ گئے ہو جب سے کھٹکنے لگی ہے شام

    تم آ گئے ہو جب سے کھٹکنے لگی ہے شام ساغر کی طرح روز چھلکنے لگی ہے شام شاید کسی کی یاد کا موسم پھر آ گیا پہلو میں دل کی طرح دھڑکنے لگی ہے شام کچھ تو ہی اپنے خون رمیدہ کی لے خبر پلکوں پہ قطرہ قطرہ ٹپکنے لگی ہے شام صحرائے پر سکوت میں کچھ آہوؤں کے ساتھ پھر کس کی آرزو میں بھٹکنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے

    خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے ہمارا غم ہے مظلوموں کا غم یہ غم نہ بیچیں گے کہستانوں سے پتھر کاٹ کر لائیں گے ہم لیکن کسی ظالم کے ہاتھوں زخم کا مرہم نہ بیچیں گے بلا سے دھول پھانکیں یا پرانے چیتھڑے پہنیں مگر یارو متاع علم و دانش ہم نہ بیچیں گے کسی دربار میں جا کر ادب ...

    مزید پڑھیے

    اس دور نے بخشے ہیں دنیا کو عجب تحفے

    اس دور نے بخشے ہیں دنیا کو عجب تحفے گھبرائے ہوئے پیکر اکتائے ہوئے چہرے کچھ درد کے مارے ہیں کچھ ناز کے ہیں پالے کچھ لوگ ہیں ہم جیسے کچھ لوگ ہیں تم جیسے ہر گاؤں سہانا ہو ہر شہر چمک اٹھے دل کی یہ تمنا ہے پوری ہو مگر کیسے بپھری ہوئی دنیا نے پتھر تو بہت پھینکے یہ شیش محل لیکن اے دوست ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    حکایت دوراںؔ

    دبلا پتلا نازک دوراںؔ شیشہ جیسا نازک دوراںؔ غم کی کالی رات کا مارا اپنے ہی جذبات کا مارا آٹھوں پہر یوں کھویا کھویا جیسے گہری سوچ میں ڈوبا کم ہنسنا عادت میں داخل خاموشی فطرت میں داخل شمع کی صورت بزم میں جلنا گاہ بھڑکنا گاہ پگھلنا ماتھے پر ہر وقت شکن سی چہرہ پر آزردہ تھکن سی چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    تہ خنجر

    اقلیت کہیں کی ہو تہ خنجر ہی رہتی ہے ہلاکت خیز ہاتھوں کے ہزاروں جبر سہتی ہے خس و خاشاک کی مانند سیل غم میں بہتی ہے نہ کوئی خواب آنکھوں میں نہ دل میں آسرا کوئی نہ جوئے خوں سے بچنے کا نظر میں راستہ کوئی نہ مستقبل کی آوازیں نہ منزل کی صدا کوئی خود اپنی ہی فضا میں خوف کا احساس ہر ...

    مزید پڑھیے

    مسیحا

    تجربے گرچہ یہ بتاتے ہیں وقت بے رحم اک سپاہی ہے جس کا مضبوط و آہنی پنجہ دل کا آئینہ توڑ دیتا ہے دشت ہستی میں آبلہ پا کو ہمہ دم راہ غم دکھاتا ہے نو بہ نو انتشار لاتا ہے زندگی کو دکھی بناتا ہے لیکن اے ہم سفر ٹھہر تو سہی تجربے یہ بھی تو بتاتے ہیں وقت اک نرم دل مسیحا ہے جس کے نازک حسین ...

    مزید پڑھیے

    جھومر

    سہیلی یوں تو کچھ کچھ سانولے سے ہیں مرے ساجن مگر تیری قسم بے حد رسیلے ہیں مرے ساجن جو میں کہتی ہوں اس کو مسکرا کر مان جاتے ہیں بہت پیارے بڑے ہی بھولے بھالے ہیں مرے ساجن میں ان سے پریم کرتی ہوں بھلا میں کیا بتاؤں گی سکھی تو بول تجھ کو کیسے لگتے ہیں مرے ساجن بظاہر وہ دکھائی دیتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    شعلۂ طرب

    رونے کی عمر ہے نہ سسکنے کی عمر ہے جام نشاط بن کے چھلکنے کی عمر ہے شبنم کی بوند پی کے چٹکنے کی عمر ہے گلشن میں پھول بن کے مہکنے کی عمر ہے صد مرحبا یہ گمرہیٔ شوق چشم و دل ہاں راہ آرزو میں بھٹکنے کی عمر ہے اک جرم ہے خیال و تصور گناہ کا یہ عمر صرف پی کے بہکنے کی عمر ہے دیوانہ بن کے نجد کے ...

    مزید پڑھیے

تمام