اسامہ امیر کی غزل

    زمیں پہ بیٹھ کے بے اختیار ڈھونڈھتا ہوں

    زمیں پہ بیٹھ کے بے اختیار ڈھونڈھتا ہوں میں آسمان کا گرد و غبار ڈھونڈھتا ہوں مجھے پتہ ہے کسی میں یہ شے نہیں موجود ہر ایک شخص میں کیوں اعتبار ڈھونڈھتا ہوں اکیلا بیٹھ کے مسجد کے ایک کونے میں کمال کرتا ہوں پروردگار ڈھونڈھتا ہوں کہ آئنے میں کئی آئینے کئے تخلیق سو ایک چہرے میں چہرے ...

    مزید پڑھیے

    ایک دنیا نئی بنائیں گے

    ایک دنیا نئی بنائیں گے ہو بہ ہو آپ سی بنائیں گے اپنے آنسو سنبھال کر رکھنا اک سمندر کبھی بنائیں گے ہم سنیں گے کہانیاں پہلے پھر تجھے جل پری بنائیں گے تیرا کردار بس ذرا سا ہے ہم تجھے مرکزی بنائیں گے کینوس پر بنا کے رادھا شیام ساتھ اک بانسری بنائیں گے اک جگہ ہم بنائیں گے دریا اک ...

    مزید پڑھیے

    بازار کائنات میں یہ فیصلہ ہوا

    بازار کائنات میں یہ فیصلہ ہوا یاران خوش ادا ہو تمسخر روا ہوا بجلی کڑک رہی تھی عجب اہتمام سے بچہ دعائیں مانگ رہا تھا ڈرا ہوا وحشت نہیں جنون نہیں پھر بھی اضطراب نو واردان عشق ہوا سو تو کیا ہوا آئی تھی دشت قیس میں رسوا ہوئی چلی آوارگی کے ساتھ بھی کتنا برا ہوا میں شور کرنے والے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2