اسامہ امیر کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    عجب آہنگ تھا اس شور میں بھی خرچ ہوئی

    عجب آہنگ تھا اس شور میں بھی خرچ ہوئی میری آواز سکوت عجبی خرچ ہوئی ایک ہی آن میں دیدار ہوا بات ہوئی خواہش وصل سر طور سبھی خرچ ہوئی زندگی تیرے تعاقب میں گزاری ہوئی شب بڑی مشکل سے ملی اور یوں ہی خرچ ہوئی صبح تک زلف سیہ رنگ کا جادو تھا عجب رات بوتل میں تھی جتنی بھی بچی خرچ ہوئی صبح ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی میں انہیں دل میں آن رکھتا ہوں

    کبھی کبھی میں انہیں دل میں آن رکھتا ہوں پھر ایک خواب میں دونوں جہان رکھتا ہوں جب آسمان سبھی کے سروں پہ قائم ہے تو کس کے واسطے میں سائبان کرتا ہوں میں لفظ و معنی بدلتے ہوئے سر قرطاس پلٹ کے پھر وہی نوحہ بیان رکھتا ہوں ازل سے ایک ہی نقصان کھا رہا ہے مجھے ازل سے خود کو فقط رائیگان ...

    مزید پڑھیے

    کتنے اسرار واہمے میں ہیں

    کتنے اسرار واہمے میں ہیں ہم کہ مصروف کھوجنے میں ہیں ہم سفر لا مکان کو پہنچا اور ہم پہلے مرحلے میں ہیں تو ابھی تک دکھا نہیں ہے ہمیں ہم ابھی تک مراقبے میں ہیں یہ جو کھڑکی کے پار منظر ہے مسئلہ اس کو دیکھنے میں ہیں اپنی اپنی ہی فکر ہے سب کو اپنے اپنے ہی دائرے میں ہیں واعظا انتظار ...

    مزید پڑھیے

    پری کے آنے کے امکان بنتے جاتے ہیں

    پری کے آنے کے امکان بنتے جاتے ہیں یہ دشت سارے گلستان بنتے جاتے ہیں عجب ہوس ہے محلے میں تخت جیتنے کی یہ لوگ ہیں کہ سلیمان بنتے جاتے ہیں میں ان کو دیکھ کے چاہوں کے وہ گلے لگ جائیں وہ مجھ کو دیکھ کے انجان بنتے جاتے ہیں وہ جتنے سوچ کے مشکل سوال کرتا ہے جواب اتنے ہی آسان بنتے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی

    میں نے سن رکھی ہے صاحب ایک کہانی دریا کی شام کنارے بیٹھ کے اک دن وہ بھی زبانی دریا کی ورنہ ہم بھی آئینے کے بھید سے واقف ہو جاتے ہم نے اپنی من مانی کی ایک نہ مانی دریا کی ریت کے چھوٹے ٹکڑے پر ہی آبادی مقصود ہوئی اسی بہانے چاروں جانب ہے سلطانی دریا کی آنکھیں ہی اظہار کریں تو شاید ...

    مزید پڑھیے

تمام