Om Prakash Meghwanshi

اوم پرکاش میگھونشی

اوم پرکاش میگھونشی کی غزل

    مردوں کی زندگی کے لیے کیا دعا کریں

    مردوں کی زندگی کے لیے کیا دعا کریں اس پست آگہی کے لیے کیا دعا کریں از خود ہمیں نہیں ہے میسر نظر صدا ایسے میں ہم کسی کے لیے کیا دعا کریں بے ربط بد حواس کمر سے الگ تھلگ ہم ایسی چاندنی کے لیے کیا دعا کریں ملنے تھے جو بھی درد مسرت سو مل گئے اب وقت آخری کے لیے کیا دعا کریں گویا زمین ...

    مزید پڑھیے

    گھر ہے پتھر کا خدا خیر کرے

    گھر ہے پتھر کا خدا خیر کرے اب مرے سر کا خدا خیر کرے پیاس نے توڑ دی ہے ساری حدیں اب سمندر کا خدا خیر کرے روز دیواروں کے باہم جھگڑے ایسے میں گھر کا خدا خیر کرے ہر زباں تیغ ہر اک ہاتھ چھری آج منظر کا خدا خیر کرے شیش محلوں کی نمائش ہے عزیزؔ سنگ مرمر کا خدا خیر کرے

    مزید پڑھیے

    یہ زمیں آسمان رہنے دے

    یہ زمیں آسمان رہنے دے کوئی تو سائبان رہنے دے ہم غریبوں کی شان رہنے دے کچھ تو کچے مکان رہنے دے میرا حاکم بھی کچھ نہیں سنتا مجھ کو بھی بے زبان رہنے دے یہ بہت اوپری مسائل ہیں بن پروں کے اڑان رہنے دے

    مزید پڑھیے

    ایک نام ہی کے باعث ادب ہے کمال ہے

    ایک نام ہی کے باعث ادب ہے کمال ہے دکھتا نہیں ہے پھر بھی وہ رب ہے کمال ہے ہوتے ہوئے بھی میرا یہاں کچھ نہیں عزیز وہ ہے نہیں پر اس کا یہ سب ہے کمال ہے میں خاک تھا سو خاک کو پھر خاک ہونا ہے یہ واقعہ بھی دکھ کا سبب ہے کمال ہے

    مزید پڑھیے