Noorul Ain Qaisar Qasmi

نور العین قیصر قاسمی

نور العین قیصر قاسمی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    لمحہ لمحہ اک نئی تفسیر ہے

    لمحہ لمحہ اک نئی تفسیر ہے زندگی کیسی تری تصویر ہے دیکھے دیتی ہے کیا اب یہ صدی ہر کسی کے ہاتھ میں شمشیر ہے آپ میرے سامنے بیٹھے ہیں یہ خواب ہے یا خواب کی تعبیر ہے آئنے پر گفتگو مت کیجیے آئنہ ناقابل تسخیر ہے ٹوٹنا گرنا بکھرنا ایک دن ہر عمارت کی یہی تقدیر ہے

    مزید پڑھیے

    اپنے افکار و انداز نیا دیتا ہوں

    اپنے افکار و انداز نیا دیتا ہوں خشک منظر میں حسیں رنگ ملا دیتا ہوں کتنا ہوتا ہے مرے دل کو خوشی کا احساس کوئی پودا جو سر راہ لگا دیتا ہوں ویسے تو سارے زمانے سے چھپا ہے مرا حال تم اگر پوچھ رہے ہو تو بتا دیتا ہوں روز ہوتی ہے ہواؤں سے لڑائی میری روز دہلیز پہ اک شمع جلا دیتا ہوں کیا ...

    مزید پڑھیے

    خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا

    خدا پر ہی سدا ایمان رکھنا بہر صورت اسی کا دھیان رکھنا تعلق ختم تو تم کر رہے ہو مگر کچھ صلح کا امکان رکھنا ملاؤ ہاتھ سب کھل کے لیکن مزاجوں کی بھی کچھ پہچان رکھنا عجب فطرت کسی کی ہو گئی ہے نگاہوں کو مری حیران رکھنا کٹھن ہے راہ سچائی کی قیصرؔ ہتھیلی پر ہمیشہ جان رکھنا

    مزید پڑھیے

    خوشی میں غم کی حالت کر کے دیکھوں

    خوشی میں غم کی حالت کر کے دیکھوں اسے اپنی ضرورت کر کے دیکھوں زمانہ کہہ رہا ہے جانے کیا کیا کبھی میں بھی محبت کر کے دیکھوں نظر میں اب یہی اک راستا ہے کہ خوابوں کو حقیقت کر کے دیکھوں چلے ہیں آسماں چھونے کئی لوگ ذرا میں بھی تو ہمت کر کے دیکھوں خود اپنے آپ سے اک روز قیصرؔ میں اپنی ...

    مزید پڑھیے

    بلندیوں پہ زمانے ہے کیا کیا جائے

    بلندیوں پہ زمانے ہے کیا کیا جائے ہمیں بھی چاند پہ جانا ہے کیا کیا جائے وہ جس کے سامنے کھلتے نہیں ہیں لب میرے اسی کو شعر سنانا ہے کیا کیا جائے ہوس کی زد پہ تڑپتی سسکتی دنیا میں وقار اپنا بچانا ہے کیا کیا جائے نکل پڑا ہے کوئی گھر سے بجلیاں لے کر مرا چمن ہی نشانہ ہے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام