Noor Ahmad Noor

نور احمد نور

  • 1949

نور احمد نور کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    عالم عالم جدا جدا ہے نا

    عالم عالم جدا جدا ہے نا بندہ بندہ خدا خدا ہے نا بھیجتا ہے درود جن پہ خدا جن پہ عالم فدا فدا ہے نا آخرش کائنات سب فانی اللہ اللہ سدا سدا ہے نا سنتیں دوست کی پسندیدہ ان کی ہر ہر ادا ادا ہے نا بارہا معصیت سے کر توبہ بازو بازو لدا لدا ہے نا مغفرت کے کھلے کھلے در ہیں رحمتوں کی ردا ...

    مزید پڑھیے

    احساس کے مکان کا دروازہ کھولیے

    احساس کے مکان کا دروازہ کھولیے سچ کو دبی زباں سے سہی سچ تو بولئے ٹوٹے نہ بے ارادہ کہیں دل رقیب کا میزان ذہن میں ذرا الفاظ تولیے دکھ میں تو خاک ہی نے ثبوت وفا دیا ہم راہ میرے دھول کے ذرات ہو لئے نگلا نہ جا سکے جسے اگلا نہ جا سکے یوں زہر زندگی میں کسی کی نہ گھولیے سورج سے روشنی کی ...

    مزید پڑھیے

    صاف دل تھا سب کے گھر جاتا تھا میں

    صاف دل تھا سب کے گھر جاتا تھا میں جتنا ادنیٰ اتنا ہی اعلیٰ تھا میں رات کے سایوں سے میرا ربط تھا صبح ہو جانے پہ گھر لوٹا تھا میں اس الکٹرک پول کے سائے تلے ٹکٹکی باندھے ہوئے بیٹھا تھا میں پھر نیا سورج اگانے کے لئے صبح صادق کی طرح ابھرا تھا میں میں کبھی پربت کے جیسا تھا اٹل یا ذرا ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹتے رہنا ٹوٹ کے پھر مرجھانا بھی

    ٹوٹتے رہنا ٹوٹ کے پھر مرجھانا بھی جیسے بچھڑنا اور بچھڑتے جانا بھی مٹی ہو تم مٹی بن کر دکھلاؤ پتھر ہونا پتھر سا ہو جانا بھی پابندی ڈر نفرت قید نہ جانے کیا مڑ کر دیکھا اس نے اور پہچانا بھی مجھ سے ترک تعلق کا چرچا کرنا میری گلی میں چھپ چھپ آنا جانا بھی جھوٹ کا ثابت ہو جانا سچ کھل ...

    مزید پڑھیے