Noon Meem Rashid

ن م راشد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں شامل

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

ن م راشد کی نظم

    سبا ویراں

    سلیماں سر بہ زانو اور سبا ویراں سبا ویراں، سبا آسیب کا مسکن سبا آلام کا انبار بے پایاں! گیاہ و سبزہ و گل سے جہاں خالی ہوائیں تشنۂ باراں، طیور اس دشت کے منقار زیر پر تو سرمہ ور گلو انساں سلیماں سر بہ زانو اور سبا ویراں! سلیماں سر بہ زانو ترش رو، غمگیں، پریشاں مو جہانگیری، ...

    مزید پڑھیے

    ابو لہب کی شادی

    شب زفاف ابو لہب تھی مگر خدایا وہ کیسی شب تھی ابو لہب کی دلہن جب آئی تو سر پہ ایندھن گلے میں سانپوں کے ہار لائی نہ اس کو مشاطگی سے مطلب نہ مانگ غازہ نہ رنگ روغن گلے میں سانپوں کے ہار اس کے تو سر پہ ایندھن خدایا کیسی شب زفاف ابو لہب تھی یہ دیکھتے ہی ہجوم بپھرا بھڑک اٹھے یوں غضب کہ ...

    مزید پڑھیے

    اندھا کباڑی

    شہر کے گوشوں میں ہیں بکھرے ہوئے پا شکستہ سر بریدہ خواب جن سے شہر والے بے خبر! گھومتا ہوں شہر کے گوشوں میں روز و شب کہ ان کو جمع کر لوں دل کی بھٹی میں تپاؤں جس سے چھٹ جائے پرانا میل ان کے دست و پا پھر سے ابھر آئیں چمک اٹھیں لب و رخسار و گردن جیسے نو آراستہ دولہوں کے دل کی حسرتیں پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    آ لگی ہے ریت

    آ لگی ہے ریت دیواروں کے ساتھ سارے دروازوں کے ساتھ سرخ اینٹوں کی چھتوں پر رینگتی ہے نیلی نیلی کھڑکیوں سے جھانکتی ہے ریت ریت رک جا کھیل طے کر لیں سنہرے تاش کے پتوں سے درزوں روزنوں کو بند کر لیں ریت رک جا سست برساتیں کہ جن پر دوڑ پڑنا جن کو دانتوں میں چبا لینا کوئی مشکل نہ تھا تو نے ...

    مزید پڑھیے

    ستارے

    نکل کر جوئے نغمہ خلد زار ماہ و انجم سے فضا کی وسعتوں میں ہے رواں آہستہ آہستہ بہ سوئے نوحہ آباد جہاں آہستہ آہستہ نکل کر آ رہی ہے اک گلستان ترنم سے ستارے اپنے میٹھے مدھ بھرے ہلکے تبسم سے کیے جاتے ہیں فطرت کو جواں آہستہ آہستہ سناتے ہیں اسے اک داستاں آہستہ آہستہ دیار زندگی مدہوش ہے ...

    مزید پڑھیے

    افسانۂ شہر

    شہر کے شہر کا افسانہ وہ خوش فہم مگر سادہ مسافر کہ جنہیں عشق کی للکار کے رہزن نے کہا: آؤ! دکھلائیں تمہیں ایک در بستہ کے اسرار کا خواب شہر کے شہر کا افسانہ وہ دل جن کے بیاباں میں کسی قطرۂ گم گشتہ کے ناگاہ لرزنے کی صدا نے یہ کہا: ''آؤ دکھلائیں تمہیں صبح کے ہونٹوں پہ تبسم کا سراب!'' شہر ...

    مزید پڑھیے

    تعارف

    اجل، ان سے مل، کہ یہ سادہ دل نہ اہل صلوٰۃ اور نہ اہل شراب، نہ اہل ادب اور نہ اہل حساب، نا اہل کتاب نہ اہل کتاب اور نہ اہل مشین نہ اہل خلا اور نہ اہل زمین فقط بے یقین اجل، ان سے مت کر حجاب اجل، ان سے مل! بڑھو، تم بھی آگے بڑھو اجل سے ملو، بڑھو، نو تونگر گداؤ نہ کشکول دریوزہ گردی ...

    مزید پڑھیے

    گماں کا ممکن۔ جو تو ہے میں ہوں

    کریم سورج جو ٹھنڈے پتھر کو اپنی گولائی دے رہا ہے جو اپنی ہمواری دے رہا ہے (وہ ٹھنڈا پتھر جو میرے مانند بھورے سبزوں میں دور ریگ و ہوا کی یادوں میں لوٹتا ہے) جو بہتے پانی کو اپنی دریا دلی کی سرشاری دے رہا ہے وہی مجھے جانتا نہیں مگر مجھی کو یہ وہم شاید کہ آپ اپنا ثبوت اپنا جواب ہوں ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی عورت

    ایشیا کے دور افتادہ شبستانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں! کاش اک دیوار ظلم میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو! یہ عمارات قدیم یہ خیاباں، یہ چمن، یہ لالہ زار، چاندنی میں نوحہ خواں اجنبی کے دست غارت گر سے ہیں زندگی کے ان نہاں خانوں میں بھی میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں! کاش ...

    مزید پڑھیے

    (3) حسن کوزہ گر

    جہاں زاد وہ حلب کی کارواں سرا کا حوض، رات وہ سکوت جس میں ایک دوسرے سے ہم کنار تیرتے رہے محیط جس طرح ہو دائرے کے گرد حلقہ زن تمام رات تیرتے رہے تھے ہم ہم ایک دوسرے کے جسم و جاں سے لگ کے تیرتے رہے تھے ایک شاد کام خوف سے کہ جیسے پانی آنسوؤں میں تیرتا رہے ہم ایک دوسرے سے مطمئن زوال عمر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5