Noon Meem Rashid

ن م راشد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں شامل

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

ن م راشد کی نظم

    انتقام

    اس کا چہرہ، اس کے خد و خال یاد آتے نہیں اک شبستاں یاد ہے اک برہنہ جسم آتشداں کے پاس فرش پر قالین، قالینوں پہ سیج دھات اور پتھر کے بت گوشۂ دیوار میں ہنستے ہوئے! اور آتشداں میں انگاروں کا شور ان بتوں کی بے حسی پر خشمگیں اجلی اجلی اونچی دیواروں پہ عکس ان فرنگی حاکموں کی یادگار جن کی ...

    مزید پڑھیے

    دل مرے صحرا نورد پیر دل

    نغمہ در جاں رقص برپا خندہ بر لب دل تمناؤں کے بے پایاں الاؤ کے قریب دل مرے صحرا نورد پیر دل ریگ کے دل شاد شہری ریگ تو اور ریگ ہی تیری طلب ریگ کی نکہت ترے پیکر میں تیری جاں میں ہے ریگ صبح عید کے مانند زرتاب و جلیل ریگ صدیوں کا جمال جشن آدم پر بچھڑ کر ملنے والوں کا وصال شوق کے لمحات کے ...

    مزید پڑھیے

    دوری

    مجھے موت آئے گی، مر جاؤں گا میں، تجھے موت آئے گی، مر جائے گی تو، وہ پہلی شب مہ شب ماہ دونیم بن جائے گی جس طرح ساز کہنہ کے تار شکستہ کے دونوں سرے دور افق کے کناروں کے مانند بس دور ہی دور سے تھرتھراتے ہیں اور پاس آتے نہیں ہیں نہ وہ راز کی بات ہونٹوں پہ لاتے ہیں جس نے مغنی کو دور زماں و ...

    مزید پڑھیے

    بے کراں رات کے سناٹے میں

    تیرے بستر پہ مری جان کبھی بے کراں رات کے سناٹے میں جذبۂ شوق سے ہو جاتے ہیں اعضا مدہوش اور لذت کی گراں باری سے ذہن بن جاتا ہے دلدل کسی ویرانے کی اور کہیں اس کے قریب نیند، آغاز زمستاں کے پرندے کی طرح خوف دل میں کسی موہوم شکاری کا لیے اپنے پر تولتی ہے، چیختی ہے بے کراں رات کے سناٹے ...

    مزید پڑھیے

    (1) حسن کوزہ گر

    جہاں زاد نیچے گلی میں ترے در کے آگے یہ میں سوختہ سر حسن کوزہ گر ہوں! تجھے صبح بازار میں بوڑھے عطار یوسف کی دکان پر میں نے دیکھا تو تیری نگاہوں میں وہ تابناکی تھی میں جس کی حسرت میں نو سال دیوانہ پھرتا رہا ہوں جہاں زاد نو سال دیوانہ پھرتا رہا ہوں! یہ وہ دور تھا جس میں میں نے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بادل

    چھائے ہوئے ہیں چار طرف پارہ ہائے ابر آغوش میں لیے ہوئے دنیائے آب و رنگ میرے لیے ہے ان کی گرج میں سرود و چنگ پیغام انبساط ہے مجھ کو صدائے ابر اٹھی ہے ہلکے ہلکے سروں میں نوائے ابر اور قطر ہائے آب بجاتے ہیں جل ترنگ گہرائیوں میں روح کی جاگی ہے ہر امنگ دل میں اتر رہے ہیں مرے نغم ہائے ...

    مزید پڑھیے

    کون سی الجھن کو سلجھاتے ہیں ہم؟

    لب بیاباں، بوسے بے جاں کون سی الجھن کو سلجھاتے ہیں ہم؟ جسم کی یہ کار گاہیں جن کا ہیزم آپ بن جاتے ہیں ہم! نیم شب اور شہر خواب آلودہ، ہمسائے کہ جیسے دزد شب گرداں کوئی! شام سے تھے حسرتوں کے بندۂ بے دام ہم پی رہے تھے جام پر ہر جام ہم یہ سمجھ کر جرعۂ پنہاں کوئی شاید آخر ابتدائے راز کا ...

    مزید پڑھیے

    (2)حسن کوزہ گر

    اے جہاں زاد، نشاط اس شب بے راہ روی کی میں کہاں تک بھولوں؟ زور مے تھا کہ مرے ہاتھ کی لرزش تھی کہ اس رات کوئی جام گرا ٹوٹ گیا تجھے حیرت نہ ہوئی! کہ ترے گھر کے دریچوں کے کئی شیشوں پر اس سے پہلے کی بھی درزیں تھیں بہت تجھے حیرت نہ ہوئی! اے جہاں زاد، میں کوزوں کی طرف اپنے تغاروں کی طرف اب ...

    مزید پڑھیے

    رقص کی رات

    رقص کی رات کسی غمزۂ عریاں کی کرن اس لیے بن نہ سکی راہ تمنا کی دلیل کہ ابھی دور کسی دیس میں اک ننھا چراغ جس سے تنویر مرے سینۂ غم ناک میں ہے ٹمٹماتا ہے اس اندیشے میں شاید کہ سحر ہو جائے اور کوئی لوٹ کے آ ہی نہ سکے! رقص کی رات کوئی دور طرب بن نہ سکتا تھا ستاروں کی خدائی گردش؟ محور حال ...

    مزید پڑھیے

    گناہ

    آج پھر آ ہی گیا آج پھر روح پہ وہ چھا ہی گیا دی مرے گھر پہ شکست آ کے مجھے! ہوش آیا تو میں دہلیز پہ افتادہ تھا خاک آلودہ و افسردہ و غمگین و نزار پارہ پارہ تھے مری روح کے تار آج وہ آ ہی گیا روزن در سے لرزتے ہوئے دیکھا میں نے خرم و شاد سر راہ اسے جاتے ہوئے سالہا سال سے مسدود تھا یارانہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5