Noon Meem Rashid

ن م راشد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں شامل

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

ن م راشد کی نظم

    مکافات

    رہی ہے حضرت یزداں سے دوستی میری رہا ہے زہد سے یارانہ استوار مرا گزر گئی ہے تقدس میں زندگی میری دل اہرمن سے رہا ہے ستیزہ کار مرا کسی پہ روح نمایاں نہ ہو سکی میری رہا ہے اپنی امنگوں پہ اختیار مرا دبائے رکھا ہے سینے میں اپنی آہوں کو وہیں دیا ہے شب و روز پیچ و تاب انہیں زبان شوق بنایا ...

    مزید پڑھیے

    (حسن کوزہ گر (4

    جہاں زاد کیسے ہزاروں برس بعد اک شہر مدفون کی ہر گلی میں مرے جام و مینا و گل داں کے ریزے ملے ہیں کہ جیسے وہ اس شہر برباد کا حافظہ ہوں حسن نام کا اک جواں کوزہ گر اک نئے شہر میں اپنے کوزے بناتا ہوا عشق کرتا ہوا اپنے ماضی کے تاروں میں ہم سے پرویا گیا ہے ہمیں میں کہ جیسے ہمیں ہوں سمویا ...

    مزید پڑھیے

    چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے

    چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے کئی لذتوں کا ستم لیے جو سمندروں کے فسوں میں ہیں مرا ذہن ہے وہ صنم لیے وہی ریگ زار ہے سامنے وہی ریگ زار کہ جس میں عشق کے آئنے کسی دست غیب سے ٹوٹ کر رہ تار جاں میں بکھر گئے! ابھی آ رہا ہوں سمندروں کی مہک لیے وہ تھپک لیے جو سمندروں کی نسیم میں ہے ہزار رنگ ...

    مزید پڑھیے

    تصوف

    ہم تصوف کے خرابوں کے مکیں وقت کے طول المناک کے پروردہ ہیں، ایک تاریک ازل، نور ابد سے خالی! ہم جو صدیوں سے چلے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا اپنی دن رات کی پا کوبی کا حاصل پایا ہم تصوف کے نہاں خانوں میں بسنے والے اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے ہم سمجھتے ہیں نشان سر منزل ...

    مزید پڑھیے

    میر ہو مرزا ہو میرا جی ہو

    میر ہو مرزا ہو میرا جی ہو نارسا ہاتھ کی نمناکی ہے ایک ہی چیخ ہے فرقت کے بیابانوں میں ایک ہی طول الم ناکی ہے ایک ہی روح جو بے حال ہے زندانوں میں ایک ہی قید تمنا کی ہے عہد رفتہ کے بہت خواب تمنا میں ہیں اور کچھ واہمے آئندہ کے پھر بھی اندیشہ وہ آئینہ ہے جس میں گویا میر ہو مرزا ہو میرا ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ خدا ہے

    ''زمانہ خدا ہے، اسے تم برا مت کہو'' مگر تم نہیں دیکھتے زمانہ فقط ریسمان خیال سبک مایہ، نازک، طویل جدائی کی ارزاں سبیل! وہ صبحیں جو لاکھوں برس پیشتر تھیں، وہ شامیں جو لاکھوں برس بعد ہوں گی، انہیں تم نہیں دیکھتے، دیکھ سکتے نہیں کہ موجود ہیں اب بھی، موجود ہیں وہ کہیں مگر یہ نگاہوں کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ خلا پر نہ ہوا

    ذہن خالی ہے خلا نور سے یا نغمے سے یا نکہت گم راہ سے بھی پر نہ ہوا ذہن خالی ہی رہا یہ خلا حرف تسلی سے تبسم سے کسی آہ سے پر نہ ہوا اک نفی لرزش پیہم میں سہی جہد بے کار کے ماتم میں سہی ہم جو نارس بھی ہیں غم دیدہ بھی ہیں اس خلا کو (اسی دہلیز پہ سوئے ہوئے سرمست گدا کے مانند) کسی مینار کی ...

    مزید پڑھیے

    رقص

    اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے زندگی سے بھاگ کر آیا ہوں میں ڈر سے لرزا ہوں کہیں ایسا نہ ہو رقص گہ کے چور دروازے سے آ کر زندگی ڈھونڈ لے مجھ کو، نشاں پا لے مرا اور جرم عیش کرتے دیکھ لے! اے مری ہم رقص مجھ کو تھام لے رقص کی یہ گردشیں ایک مبہم آسیا کے دور ہیں کیسی سرگرمی سے غم کو روندتا ...

    مزید پڑھیے

    خودکشی

    کر چکا ہوں آج عزم آخری شام سے پہلے ہی کر دیتا تھا میں چاٹ کر دیوار کو نوک زباں سے ناتواں صبح ہونے تک وہ ہو جاتی تھی دوبارہ بلند، رات کو جب گھر کا رخ کرتا تھا میں تیرگی کو دیکھتا تھا سرنگوں منہ بسورے، رہ گزاروں سے لپٹتے، سوگوار گھر پہنچتا تھا میں انسانوں سے اکتایا ہوا میرا عزم آخری ...

    مزید پڑھیے

    سالگرہ کی رات

    آج دروازے کھلے رہنے دو یاد کی آگ دہک اٹھی ہے شاید اس رات ہمارے شہدا آ جائیں آج دروازے کھلے رہنے دو جانتے ہو کبھی تنہا نہیں چلتے ہیں شہید؟ میں نے دریا کے کنارے جو پرے دیکھے ہیں جو چراغوں کی لویں دیکھیں ہیں وہ لویں بولتی تھیں زندہ زبانوں کی طرح میں نے سرحد پہ وہ نغمات سنے ہیں کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5