Noon Meem Rashid

ن م راشد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں شامل

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

ن م راشد کی نظم

    ریگ دیروز

    ہم محبت کے خرابوں کے مکیں وقت کے طول المناک کے پروردہ ہیں ایک تاریک ازل نور ابد سے خالی ہم جو صدیوں سے چلے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا اپنی تہذیب کی پاکوبی کا حاصل پایا ہم محبت کے نہاں خانوں میں بسنے والے اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے ہم سمجھتے ہیں نشان سر منزل پایا ہم ...

    مزید پڑھیے

    اتفاقات

    آج، اس ساعت دزدیدہ و نایاب میں بھی، جسم ہے خواب سے لذت کش خمیازہ ترا تیرے مژگاں کے تلے نیند کی شبنم کا نزول جس سے ڈھل جانے کو ہے غازہ ترا زندگی تیرے لیے رس بھرے خوابوں کا ہجوم زندگی میرے لیے کاوش بیداری ہے: اتفاقات کو دیکھ اس حسیں رات کو دیکھ توڑ دے وہم کے جال چھوڑ دے اپنے شبستانوں ...

    مزید پڑھیے

    پہلی کرن

    کوئی مجھ کو دور زمان و مکاں سے نکلنے کی صورت بتا دو کوئی یہ سجھا دو کہ حاصل ہے کیا ہستئ رائیگاں سے کہ غیروں کی تہذیب کی استواری کی خاطر عبث بن رہا ہے ہمارا لہو مومیائی میں اس قوم کا فرد ہوں جس کے حصے میں محنت ہی محنت ہے نان شبینہ نہیں ہے اور اس پر بھی یہ قوم دل شاد ہے شوکت باستاں ...

    مزید پڑھیے

    وہ حرف تنہا

    ہمارے اعضا جو آسماں کی طرف دعا کے لیے اٹھے ہیں (تم آسماں کی طرف نہ دیکھو!) مقام نازک پہ ضرب کاری سے جاں بچانے کا ہے وسیلہ کہ اپنی محرومیوں سے چھپنے کا ایک حیلہ؟ بزرگ و برتر خدا کبھی تو (بہشت برحق) ہمیں خدا سے نجات دے گا کہ ہم ہیں اس سرزمیں پہ جیسے وہ حرف تنہا (مگر وہ ایسا جہاں نہ ہوگا) ...

    مزید پڑھیے

    اظہار

    کیسے میں بھی بھول جاؤں زندگی سے اپنا ربط اولیں ایک دور افتادہ قریے کے قریب اک جنوں افروز شام نہر پر شیشم کے اشجار بلند چاندنی میں ان کی شاخوں کے تلے تیرے پیمان محبت کا وہ اظہار طویل روح کا اظہار تھے بوسے مرے جیسے میری شاعری میرا عمل روح کا اظہار کیسے بھول جاؤں کیسے کر ڈالوں میں ...

    مزید پڑھیے

    من و سلویٰ

    ''خدائے برتر یہ دریوش بزرگ کی سرزمیں یہ نوشیروان عادل کی داد گاہیں تصوف و حکمت و ادب کے نگار خانے یہ کیوں سیہ پوست دشمنوں کے وجود سے آج پھر ابلتے ہوئے سے ناسور بن رہے ہیں؟'' ہم اس کے مجرم نہیں ہیں جان عجم نہیں ہیں وہ پہلا انگریز جس نے ہندوستاں کے ساحل پہ لا کے رکھی تھی جنس سودا ...

    مزید پڑھیے

    گناہ اور محبت

    گناہ کے تند و تیز شعلوں سے روح میری بھڑک رہی تھی ہوس کی سنسان وادیوں میں مری جوانی بھٹک رہی تھی مری جوانی کے دن گزرتے تھے وحشت آلود عشرتوں میں مری جوانی کے مے کدوں میں گناہ کی مے چھلک رہی تھی مرے حریم گناہ میں عشق دیوتا کا گزر نہیں تھا مرے فریب وفا کے صحرا میں حور عصمت بھٹک رہی ...

    مزید پڑھیے

    نمرود کی خدائی

    یہ قدسیوں کی زمیں جہاں فلسفی نے دیکھا تھا، اپنے خواب سحر گہی میں، ہوائے تازہ و کشت شاداب و چشمۂ جاں فروز کی آرزو کا پرتو یہیں مسافر پہنچ کے اب سوچنے لگا ہے: ''وہ خواب کابوس تو نہیں تھا؟ وہ خواب کابوس تو نہیں تھا؟ اے فلسفہ گو، کہاں وہ رویائے آسمانی؟ کہاں یہ نمرود کی خدائی! تو جال ...

    مزید پڑھیے

    تیل کے سوداگر

    بخارا سمرقند اک خال ہندو کے بدلے! بجا ہے بخارا سمرقند باقی کہاں ہیں؟ بخارا سمرقند نیندوں میں مدہوش اک نیلگوں خامشی کے حجابوں میں مستور اور رہروؤں کے لیے ان کے در بند سوئی ہوئی مہ جبینوں کی پلکوں کے مانند روسی ''ہمہ اوست'' کے تازیانوں سے معذور دو مہ جبینیں! بخارا سمرقند کو بھول ...

    مزید پڑھیے

    ہمہ اوست

    خیابان سعدی میں روسی کتابوں کی دکان پر ہم کھڑے تھے مجھے روس کے چیدہ صنعت گروں کے نئے کارناموں کی اک عمر سے تشنگی تھی! مجھے روسیوں کے سیاسی ''ہمہ اوست'' سے کوئی رغبت نہیں ہے مگر ذرے ذرے میں انساں کے جوہر کی تابندگی دیکھنے کی تمنا ہمیشہ رہی ہے! اور اس شام تو مرسدہ کی عروسی تھی اس شوخ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5