جانے کیا تعزیر لگی ہے
جانے کیا تعزیر لگی ہے ہونٹوں پر زنجیر لگی ہے مہکی ہے دیوار کہ اس پر ساجن کی تصویر لگی ہے ہر پل ہنسنے والی لڑکی آج مجھے دلگیر لگی ہے آنکھوں میں اس کے پرتو ہیں دل میں جو تصویر لگی ہے پڑھنے والو تم یہ بتاؤ کیسی یہ تحریر لگی ہے
جانے کیا تعزیر لگی ہے ہونٹوں پر زنجیر لگی ہے مہکی ہے دیوار کہ اس پر ساجن کی تصویر لگی ہے ہر پل ہنسنے والی لڑکی آج مجھے دلگیر لگی ہے آنکھوں میں اس کے پرتو ہیں دل میں جو تصویر لگی ہے پڑھنے والو تم یہ بتاؤ کیسی یہ تحریر لگی ہے
جانے کیوں پیاس کی چوکھٹ پہ وہ آ بیٹھا ہے میں نے ہر گام نیا ابر جسے بخشا ہے ایک لمحے کو بھی مڑ کے نہیں دیکھا اس نے جانے والے کو بہت دور تلک دیکھا ہے خاک سے پاک لبادوں کی مہک آتی ہے قافلہ دشت کے آنگن میں کھلا کس کا ہے معجزہ اس کو ہی کہتی ہے یہ دنیا شاید مجھ کو امید نہ تھی پر وہ پلٹ ...
ہوا کی آنکھ میں کاجل نہیں ہے دیا اب کے کوئی گھائل نہیں ہے اسی کو مانگتا ہوں ہر دعا میں وہ لڑکی جو مرے قابل نہیں ہے خود اپنے آپ کو مارا ہے میں نے سو میرا کوئی بھی قاتل نہیں ہے ابوذر کی پھٹی چادر ہے دنیا یہ تیرا سرمئی آنچل نہیں ہے سکھی میں تیرے جیسا تو نہیں ہوں سو میرا لمس تو صندل ...
جانے کس موڑ جدائی کی گھڑی آتی ہے ہجر کی بیل منڈیروں پہ چڑھی آتی ہے کیا خبر دھوپ کی عادت کو بگاڑا کس نے بن بلائے میرے آنگن میں چلی آتی ہے ہجر میں وصل کی بابت نہیں سوچا کرتے ایسا کرنے سے محبت میں کمی آتی ہے جانے کیوں وصل کا موسم نہیں آنے دیتا جانے کیا اس کے خزانے میں کمی آتی ...