Noman Farooq

نعمان فاروق

نعمان فاروق کی غزل

    جانے کیا تعزیر لگی ہے

    جانے کیا تعزیر لگی ہے ہونٹوں پر زنجیر لگی ہے مہکی ہے دیوار کہ اس پر ساجن کی تصویر لگی ہے ہر پل ہنسنے والی لڑکی آج مجھے دلگیر لگی ہے آنکھوں میں اس کے پرتو ہیں دل میں جو تصویر لگی ہے پڑھنے والو تم یہ بتاؤ کیسی یہ تحریر لگی ہے

    مزید پڑھیے

    جانے کیوں پیاس کی چوکھٹ پہ وہ آ بیٹھا ہے

    جانے کیوں پیاس کی چوکھٹ پہ وہ آ بیٹھا ہے میں نے ہر گام نیا ابر جسے بخشا ہے ایک لمحے کو بھی مڑ کے نہیں دیکھا اس نے جانے والے کو بہت دور تلک دیکھا ہے خاک سے پاک لبادوں کی مہک آتی ہے قافلہ دشت کے آنگن میں کھلا کس کا ہے معجزہ اس کو ہی کہتی ہے یہ دنیا شاید مجھ کو امید نہ تھی پر وہ پلٹ ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کی آنکھ میں کاجل نہیں ہے

    ہوا کی آنکھ میں کاجل نہیں ہے دیا اب کے کوئی گھائل نہیں ہے اسی کو مانگتا ہوں ہر دعا میں وہ لڑکی جو مرے قابل نہیں ہے خود اپنے آپ کو مارا ہے میں نے سو میرا کوئی بھی قاتل نہیں ہے ابوذر کی پھٹی چادر ہے دنیا یہ تیرا سرمئی آنچل نہیں ہے سکھی میں تیرے جیسا تو نہیں ہوں سو میرا لمس تو صندل ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس موڑ جدائی کی گھڑی آتی ہے

    جانے کس موڑ جدائی کی گھڑی آتی ہے ہجر کی بیل منڈیروں پہ چڑھی آتی ہے کیا خبر دھوپ کی عادت کو بگاڑا کس نے بن بلائے میرے آنگن میں چلی آتی ہے ہجر میں وصل کی بابت نہیں سوچا کرتے ایسا کرنے سے محبت میں کمی آتی ہے جانے کیوں وصل کا موسم نہیں آنے دیتا جانے کیا اس کے خزانے میں کمی آتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2