Noman Farooq

نعمان فاروق

نعمان فاروق کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    تری قربت میں جو رہی ہوگی

    تری قربت میں جو رہی ہوگی رات مغرور ہو رہی ہوگی کب سے خوشبو نظر نہیں آئی اس کے پہلو میں سو رہی ہوگی یاد کر کے ہماری فرقت کو اپنا آنچل بھگو رہی ہوگی ہم نے صحرا کو چھان مارا ہے پیاس پانی میں سو رہی ہوگی جا کے شب کو ذرا جگا لاؤ اس کی زلفوں میں سو رہی ہوگی

    مزید پڑھیے

    ہجر کا موسم جھیلی ہو

    ہجر کا موسم جھیلی ہو ایسی ایک سہیلی ہو تیرے قرب کی خوشبو ہو چمپا ہو نہ چنبیلی ہو ایسا کون سا دریا ہے جس نے پیاس نہ جھیلی ہو ہر اک راہ پہ ساتھ چلے ایسا الھڑ بیلی ہو اس کی ہر اک بات ہے یوں جیسے کوئی پہیلی ہو

    مزید پڑھیے

    خمار تشنہ لبی میں یہ کام کر آئے

    خمار تشنہ لبی میں یہ کام کر آئے ہم اپنی پیاس کو دریا کے نام کر آئے تمہارے لمس کا صندل مہکنے والا ہے خبر یہ ہم بھی درختوں میں عام کر آئے اسے گلے سے لگانا تو خواب ٹھہرا ہے یہی بہت ہے جو اس سے کلام کر آئے تمہاری یاد کی چھاؤں میں دن گزارا ہے تمہارے ذکر کے سائے میں شام کر آئے کچھ اور ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو دیکھی ہیں مرے یار سبھی کی آنکھیں

    یوں تو دیکھی ہیں مرے یار سبھی کی آنکھیں اس کی آنکھوں سی کہاں اور کسی کی آنکھیں وہ تو پربت کی بلندی کو بھلا بیٹھی ہے گم ہیں یوں تیرے ابھاروں میں ندی کی آنکھیں اس کی گردن کے سبھی طوق اتر جاتے ہیں جس پہ اٹھ جاتی ہیں اک بار ولی کی آنکھیں بس تری راہ میں لٹنے کو تلے بیٹھے ہیں کسی لمحے ...

    مزید پڑھیے

    سنو دریا کی دہائی صاحب

    سنو دریا کی دہائی صاحب پیاس ملنے نہیں آئی صاحب یاد کرتی ہے مہکتی سرسوں راہ تکتی ہے پھلائی صاحب میرے ہاتھوں میں قلم تھا لیکن میں نے تلوار اٹھائی صاحب مجھ پہ پتھراؤ کیا پھولوں نے چوٹ خوشبو نے لگائی صاحب میرے ہونٹوں سے چھڑا کر دامن پیاس دریا میں نہائی صاحب

    مزید پڑھیے

تمام