نثار ناسک کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    جو میرے دل میں فروزاں ہے شاعری کی طرح

    جو میرے دل میں فروزاں ہے شاعری کی طرح میں اس کو ڈھونڈھتا پھرتا ہوں نوکری کی طرح جو میری ذات کا اظہار ہے وہ لفظ ابھی مرے لبوں پہ سسکتا ہے خامشی کی طرح ہوا کا ساتھ نہ دے اس نگر برس کے گزر میں بے حیات ہوں سوکھی ہوئی ندی کی طرح تو لا زوال ہے بے معنویتوں کی مثال میں بے ثبات ہوں مانگی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے سنبھال مرا ہاتھ تھام کر لے جا

    مجھے سنبھال مرا ہاتھ تھام کر لے جا تھکا ہوا ہوں کئی دن کا مجھ کو گھر لے جا گرفت گل سے نکل کر بکھرتا جاتا ہوں مجھے ہوا کے پروں میں سمیٹ کر لے جا جہاں سے مانگ مرے نام پر حیات کی بھیک تو میرا کاسۂ‌ احساس در بدر لے جا جہان پست کو پھر دیکھنے کی خواہش ہے شعور غم مجھے غم کے پہاڑ پر لے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو بے خوابی کی ٹہنی پر سسکتے دیکھتا رہتا ہے وہ

    مجھ کو بے خوابی کی ٹہنی پر سسکتے دیکھتا رہتا ہے وہ اپنی ہی بے دردیوں کو یوں مہکتے دیکھتا رہتا ہے وہ صورت مہتاب رہتا ہے مرے سر پر سفر کے ساتھ ساتھ مجھ کو صحرا کی اداسی میں بھٹکتے رہتا ہے وہ پیڑ کی صورت کھڑا رہتا ہے میری موج کی سرحد کے پاس میرے سر پر دھوپ کے نیزے چمکتے دیکھتا رہتا ...

    مزید پڑھیے

    میری اپنائی ہوئی قدروں نے ہی نوچا مجھے

    میری اپنائی ہوئی قدروں نے ہی نوچا مجھے تو نے کس تہذیب کے پتھر سے لا باندھا مجھے میں نے ساحل پر جلا دیں مصلحت کی کشتیاں اب کسی کی بے وفائی کا نہیں کھٹکا مجھے دست و پا بستہ کھڑا ہوں پیاس کے صحراؤں میں اے فرات زندگی تو نے یہ کیا بخشا مجھے چند کرنیں جو مرے کاسے میں ہیں ان کے عوض شب ...

    مزید پڑھیے

    یہ غم بھی ہے کہ تیرے پیار کا دعویٰ نہیں کرتا

    یہ غم بھی ہے کہ تیرے پیار کا دعویٰ نہیں کرتا خوشی بھی ہے کہ اپنے آپ سے دھوکا نہیں کرتا اگر میں نے تجھے دنیا پہ قرباں کر دیا تو کیا یہاں انسان جینے کے لیے کیا کیا نہیں کرتا جو ان سونے کی دہلیزوں پہ جا کر ختم ہوتی ہیں میں ان گلیوں سے اب تیرا پتہ پوچھا نہیں کرتا وہ جس پر تو نے دو دل ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    عطائے رائیگاں

    مرے سینے کو اپنی جگمگاتی انگلیوں سے چیرنے والے تو مجھ پر میرے آنے والے دن کو بے جہت کر دے کہ میں نے جس قدر جانا ہے اتنے دکھ اٹھائے ہیں مرے اندر مرے سارے سفر کا بے نوا بیکار پن آتش فشاں لاوے کی صورت سانس لیتا ہے کہ جیسے بند جوہڑ کے کھڑے پانی میں کیڑے کلبلاہٹ ہیں تعفن انگنت لفظوں کی ...

    مزید پڑھیے

    لائیک ویک

    ماں مجھے لوری سنا لوری جو تیرا فرض ہے اور بیس برسوں سے ترے ہونٹوں پہ میرا فرض ہے بیس برسوں سے میں سکھ کی نیند سو پایہ نہیں میرے زخمیدہ پپوٹوں کو کسی لمحے نے سہلایا نہیں میرے چاروں سمت ٹھہری رات جلتی جنگ کے میدان میں لاشوں پٹے کھلیان ہیں رستوں بھرے سارے نگر ویران ہیں اور میں کسی ...

    مزید پڑھیے

    طلوع منظر کی آنکھ چپ ہے

    صعوبت جاں قرن قرن ہے زکوٰۃ مہلت ہے لمحہ لمحہ وہ انگلیاں اب تھکی ہوئی ہیں جنہوں نے برگ خزاں زدہ کی ہتھیلیوں پر بدن کی پہلی صدا لکھی تھی لہو کی پہلی دعا لکھی تھی جنہوں نے ایمن کی وادیوں میں حجر حجر پر تمام مخلوق ارض کے نام زندگی کے عتاب لکھے صداقتوں کے نصاب لکھے وہ ہونٹ بھی اب لہو ...

    مزید پڑھیے

    چوتھا کوارٹر

    صبح سورج رات کی تیرہ سلاخوں سے نکل آیا اور اس نے شہر کی ننگی ہتھیلی میں شعاع حرکت بے سود کی اک کیل گاڑی اور سارے شہر کی مخلوق جیسے اپنے اپنے حلقۂ مرگ مسلسل کی طرف بھاگی ادھر چوتھے کوارٹر سے وہ نکلی پوپلے منہ اور پچکے گال میک اپ کے پلستر میں چھپائے فیشنی کپڑوں میں کفنایا ...

    مزید پڑھیے

    کویا

    زمیں کی کئی گردشیں میری سوچوں کے پتوں میں چھپ کر حسیں ریشمیں سازشیں بن رہی ہیں حسیں ریشمیں سازشیں جن سے کل کی قبا آنے والے دھندلکوں کے اجلے عمامے نئی ساعتوں کے دوپٹے بنیں گے حسیں ریشمیں سازشیں جن سے اونچے محلات کی خواب گاہوں کے باریک پردے منقش غلافوں میں لپٹے ہوئے نرم تکیے ...

    مزید پڑھیے