Nihal Sevharvi

نہال سیوہاروی

نہال سیوہاروی کی غزل

    جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے

    جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے خرد کا ساتھ چھوٹا جا رہا ہے بڑھی جاتی ہے شمع بزم کی لو کوئی پروانہ شاید آ رہا ہے فنا کا پیش رو اس کو سمجھیے جو لمحہ زندگی کا جا رہا ہے الٰہی شرم رکھنا راز دل کی کسی کا نام لب پر آ رہا ہے تری روشن جبیں کا ہے وہ عالم چراغ ماہ بھی شرما رہا ہے نگہ نے شکل تک ...

    مزید پڑھیے

    چارہ فرمائی دل رسم بتاں ہے تو سہی

    چارہ فرمائی دل رسم بتاں ہے تو سہی ابھی کچھ مہر و محبت کا نشاں ہے تو سہی نقش پا تیرا ہے گر تو نہیں اے حشر خرام اک نہ اک باعث آشوب جہاں ہے تو سہی آپ سے آپ تو پیدا نہیں یہ لالہ و گل کوئی آخر چمن آرائے جہاں ہے تو سہی یہ بھی کہتے ہیں کہ ہے عرض تمنا بے سود یہ بھی کہتے ہیں ترے منہ میں زباں ...

    مزید پڑھیے

    عہد حاضر میں عیار صبح تو بدلا مگر (ردیف .. ے)

    عہد حاضر میں عیار صبح تو بدلا مگر اے اندھیری رات تجھ کو بھی بدلنا چاہیئے باوجود غم مسلسل قہقہے اے نامراد کاروان زندگی کے ساتھ چلنا چاہیئے شان رندانہ کی ہے توہین ازخود رفتگی سہل ہے پینا مگر پی کر سنبھلنا چاہیئے زندگی وہ کیا جو ہے ناواقف آشوب عشق سینۂ آدم میں طوفانوں کو پلنا ...

    مزید پڑھیے

    یہی بے لوث محبت یہی غم خوارئ خلق (ردیف .. ی)

    یہی بے لوث محبت یہی غم خوارئ خلق اور معراج کسے کہتے ہیں انسانوں کی نام ہے کیا اسی ہنگامے کا آغاز شباب ایک آندھی سی چلی آتی ہے ارمانوں کی جس قدر عشق سے ہوتی ہے فزوں وسعت فکر عقل رکھتی ہے بنائیں نئے زندانوں کی اپنی موت اپنی تباہی کی طرف کیا دیکھیں کہ نگاہیں طرف شمع ہیں پروانوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2