زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے
زندگی زہر کا اک جام ہوئی جاتی ہے کیا سے کیا یہ مے گلفام ہوئی جاتی ہے کچھ گزاری ہے غم عشق و محبت میں حیات کچھ سپرد غم ایام ہوئی جاتی ہے پھر کسی مرد براہیم کا محتاج ہے دہر پھر وہی کثرت اصنام ہوئی جاتی ہے ہوس سیر تماشہ ہے کہ ہوتی نہیں ختم زندگی ہے کہ سبک گام ہوئی جاتی ہے جو کبھی ...