بعد مدت کے وہ ملا ہے مجھے
بعد مدت کے وہ ملا ہے مجھے ڈر جدائی کا پھر لگا ہے مجھے آ گیا ہوں میں دسترس میں تری اپنے انجام کا پتہ ہے مجھے کیا کروں یہ کبھی نہیں کہتا جو کروں اس پہ ٹوکتا ہے مجھے تجھ سے مل کے میں جب سے آیا ہوں ہر کوئی مڑ کے دیکھتا ہے مجھے اب تلک کچھ ورق ہی پلٹے ہیں تجھ کو جی بھر کے بانچنا ہے ...