Neeraj Goswami

نیرج گوسوامی

  • 1950

نیرج گوسوامی کی غزل

    بعد مدت کے وہ ملا ہے مجھے

    بعد مدت کے وہ ملا ہے مجھے ڈر جدائی کا پھر لگا ہے مجھے آ گیا ہوں میں دسترس میں تری اپنے انجام کا پتہ ہے مجھے کیا کروں یہ کبھی نہیں کہتا جو کروں اس پہ ٹوکتا ہے مجھے تجھ سے مل کے میں جب سے آیا ہوں ہر کوئی مڑ کے دیکھتا ہے مجھے اب تلک کچھ ورق ہی پلٹے ہیں تجھ کو جی بھر کے بانچنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل میں مگر لب پہ مسکان ہے

    درد دل میں مگر لب پہ مسکان ہے حوصلوں کی ہمارے یہ پہچان ہے لاکھ کوشش کرو آ کے جاتی نہیں یاد اک بن بلائی سی مہمان ہے کھلکھلاتا ہے جو آج کے دور میں اک عجوبے سے کیا کم وہ انسان ہے زر زمیں سلطنت سے ہی ہوتا نہیں جو دے بھوکے کو روٹی، وہ سلطان ہے میر، تلسی، ظفر، جوش، میرا، کبیر دل ہی ...

    مزید پڑھیے

    آپ آنکھوں میں بس گئے جب سے

    آپ آنکھوں میں بس گئے جب سے نیند سے دشمنی ہوئی تب سے آگ پانی ہوا زمین فلک اور کیا چاہئے بتا رب سے پہلے لگتا تھا وہ بھی اوروں سا دل ملا تو لگا جدا سب سے ہو گیا عشق آپ سے جانم جب کہا پوچھنے لگے کب سے شام ہوتے ہی جام ڈھلنے لگے ہوش میں بھی ملا کرو شب سے شبھ مہورت کی راہ مت دیکھو من ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2