Neeraj Goswami

نیرج گوسوامی

  • 1950

نیرج گوسوامی کی غزل

    نزاکت ہے نہ خوشبو اور نہ کوئی دل کشی ہی ہے

    نزاکت ہے نہ خوشبو اور نہ کوئی دل کشی ہی ہے گلوں کے ساتھ پھر بھی خار کو رب نے جگہ دی ہے کسی کی یاد چپکے سے چلی آتی ہے جب دل میں کبھی گھنگھرو سے بجتے ہیں کبھی تلوار چلتی ہے وہی کرتے ہیں دعویٰ آگ نفرت کی بجھانے کا کہ جن کے ہاتھ میں جلتی ہوئی ماچس کی تیلی ہے ہٹو کرنے دو اپنے من کی بھی ...

    مزید پڑھیے

    جئے خود کے لیے گر ہم مزا تب کیا ہے جینے میں

    جئے خود کے لیے گر ہم مزا تب کیا ہے جینے میں بہے اوروں کی خاطر جو ہے خوشبو اس پسینے میں ہے جن کے بازوؤں میں دم وہ دریا پار کر لیں گے بہت ممکن ہے ڈوبیں وہ جو بیٹھے ہیں سفینے میں یہ کیسا دور آیا ہے سروں پر تاج ہے ان کے نہیں معلوم جن کو فرق پتھر اور نگینے میں ہمارے دوستوں کی مسکراہٹ ...

    مزید پڑھیے

    مشکلوں کی یہی ہیں بڑی مشکلیں

    مشکلوں کی یہی ہیں بڑی مشکلیں آپ جب چاہیں کم ہوں تبھی یہ بڑھیں اب کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں یاد تجھ کو کریں اور زندہ رہیں بس اسی سوچ ثے جھوٹ قائم رہا بول کر سچ بھلا ہم برے کیوں بنیں ڈالیوں پے پھدکنے سے جو مل گئی اس خوشی کے لیے کیوں فلک پر اڑیں ہم درندے نہیں گر ہیں انسان تو آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے ارے یہ بغاوت نہیں ہے

    نہیں ہے ارے یہ بغاوت نہیں ہے ہمیں سر جھکانے کی عادت نہیں ہے چھپائے ہوئے ہیں وہی لوگ خنجر جو کہتے کسی سے عداوت نہیں ہے کروں کیا پروں کا اگر ان سے مجھ کو فلک ناپنے کی اجازت نہیں ہے اٹھا کر گرانا گرا کر مٹانا ہمارے یہاں کی روایت نہیں ہے ملا کر نگاہیں جھکاتے جو گردن وہی کہہ رہے ...

    مزید پڑھیے

    مشکلوں میں مسکرانا سیکھئے

    مشکلوں میں مسکرانا سیکھئے پھول بنجر میں اگانا سیکھئے جو چلے پرچم اٹھا کر دوستو ساتھ اس کا ہی نبھانا سیکھئے کھڑکیوں سے جھانکنا بے کار ہے بارشوں میں بھیگ جانا سیکھئے آندھیاں جب دے رہی ہوں دستکیں تب دیے کی لو بچانا سیکھئے تاک پر دھر کے اصولوں کو کبھی نام اپنا مت کمانا ...

    مزید پڑھیے

    بات سچ مچ میں نرالی ہو گئی

    بات سچ مچ میں نرالی ہو گئی اب نصیحت ایک گالی ہو گئی یہ اثر ہم پر ہوا اس دور کا بھاونا دل کی موالی ہو گئی ڈال دیں بھوکے کو جس میں روٹیاں وہ سمجھ پوجا کی تھالی ہو گئی طے کیا چلنا جدا جب بھیڑ سے ہر نظر دیکھا سوالی ہو گئی قید کا اتنا مزہ مت لیجئے رو پڑیں گے گر بحالی ہو گئی اک اماوس ...

    مزید پڑھیے

    یاد ہر پل تجھ کو کرنے کا صلہ پانے لگا

    یاد ہر پل تجھ کو کرنے کا صلہ پانے لگا مجھ کو آئینہ تیرا چہرہ ہی دکھلانے لگا دل کی بنجر سی زمیں پر جب تو برسا پیار سے ذرہ ذرہ کھل کے اس کا جھومنے گانے لگا جسم کے ہی راج پتھ پر ڈھونڈتا تھا میں جسے دل کی پگڈنڈی پے اب وہ سکھ نظر آنے لگا حسرتوں کی املیاں گرنے لگیں تب پیڑ سے حوصلہ کا جب ...

    مزید پڑھیے

    زبان پر سبھی کی بات ہے فقط سوار کی

    زبان پر سبھی کی بات ہے فقط سوار کی کبھی تو بات بھی ہو پالکی لئے کہار کی گلوں کو تتلیوں کو کس طرح کرے گا یاد وہ کہ جس کو فکر رات دن لگی ہو روزگار کی بگڑ کے جس نے پا لیا تمام لطف زندگی نہیں سنے گا پھر وہ بات کوئی بھی سدھار کی وہ خوش رہے یہ سوچ کر سدا میں ہارتا گیا کسی کے ساتھ جب لڑی ...

    مزید پڑھیے

    ادھر یہ زباں کچھ بتاتی نہیں ہے

    ادھر یہ زباں کچھ بتاتی نہیں ہے ادھر آنکھ کچھ بھی چھپاتی نہیں ہے پتہ ہے رہائی کی دشواریاں پر یہ قید قفس بھی تو بھاتی نہیں ہے کمی رہ گئی ہوگی کچھ تو کشش میں سدا لوٹ کر یوں ہی آتی نہیں ہے مجھے راس ویرانیاں آ گئی ہیں تری یاد بھی اب ستاتی نہیں ہے خفا ہے کرم فرما ہے کون جانے ہوا جب ...

    مزید پڑھیے

    اب رشتوں میں گہرائی

    اب رشتوں میں گہرائی بہتے پانی پر کائی تم کمروں میں بند رہے دھوپ نہیں تھی ہرجائی جب ہونٹوں سے چھوتے تم لگتا میں ہوں شہنائی تم سے مل کر دیر تلک اچھی لگتی تنہائی بچوں سے گھر چہکے یوں جیوں کوئل سے امرائی تنہا کالی راتوں کی اف کیوں بڑھتی لمبائی بیتی بات ادھیڑو مت نیرجؔ سیکھو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2