Neeraj Goswami

نیرج گوسوامی

  • 1950

نیرج گوسوامی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    نزاکت ہے نہ خوشبو اور نہ کوئی دل کشی ہی ہے

    نزاکت ہے نہ خوشبو اور نہ کوئی دل کشی ہی ہے گلوں کے ساتھ پھر بھی خار کو رب نے جگہ دی ہے کسی کی یاد چپکے سے چلی آتی ہے جب دل میں کبھی گھنگھرو سے بجتے ہیں کبھی تلوار چلتی ہے وہی کرتے ہیں دعویٰ آگ نفرت کی بجھانے کا کہ جن کے ہاتھ میں جلتی ہوئی ماچس کی تیلی ہے ہٹو کرنے دو اپنے من کی بھی ...

    مزید پڑھیے

    جئے خود کے لیے گر ہم مزا تب کیا ہے جینے میں

    جئے خود کے لیے گر ہم مزا تب کیا ہے جینے میں بہے اوروں کی خاطر جو ہے خوشبو اس پسینے میں ہے جن کے بازوؤں میں دم وہ دریا پار کر لیں گے بہت ممکن ہے ڈوبیں وہ جو بیٹھے ہیں سفینے میں یہ کیسا دور آیا ہے سروں پر تاج ہے ان کے نہیں معلوم جن کو فرق پتھر اور نگینے میں ہمارے دوستوں کی مسکراہٹ ...

    مزید پڑھیے

    مشکلوں کی یہی ہیں بڑی مشکلیں

    مشکلوں کی یہی ہیں بڑی مشکلیں آپ جب چاہیں کم ہوں تبھی یہ بڑھیں اب کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں یاد تجھ کو کریں اور زندہ رہیں بس اسی سوچ ثے جھوٹ قائم رہا بول کر سچ بھلا ہم برے کیوں بنیں ڈالیوں پے پھدکنے سے جو مل گئی اس خوشی کے لیے کیوں فلک پر اڑیں ہم درندے نہیں گر ہیں انسان تو آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے ارے یہ بغاوت نہیں ہے

    نہیں ہے ارے یہ بغاوت نہیں ہے ہمیں سر جھکانے کی عادت نہیں ہے چھپائے ہوئے ہیں وہی لوگ خنجر جو کہتے کسی سے عداوت نہیں ہے کروں کیا پروں کا اگر ان سے مجھ کو فلک ناپنے کی اجازت نہیں ہے اٹھا کر گرانا گرا کر مٹانا ہمارے یہاں کی روایت نہیں ہے ملا کر نگاہیں جھکاتے جو گردن وہی کہہ رہے ...

    مزید پڑھیے

    مشکلوں میں مسکرانا سیکھئے

    مشکلوں میں مسکرانا سیکھئے پھول بنجر میں اگانا سیکھئے جو چلے پرچم اٹھا کر دوستو ساتھ اس کا ہی نبھانا سیکھئے کھڑکیوں سے جھانکنا بے کار ہے بارشوں میں بھیگ جانا سیکھئے آندھیاں جب دے رہی ہوں دستکیں تب دیے کی لو بچانا سیکھئے تاک پر دھر کے اصولوں کو کبھی نام اپنا مت کمانا ...

    مزید پڑھیے

تمام