نزاکت ہے نہ خوشبو اور نہ کوئی دل کشی ہی ہے
نزاکت ہے نہ خوشبو اور نہ کوئی دل کشی ہی ہے گلوں کے ساتھ پھر بھی خار کو رب نے جگہ دی ہے کسی کی یاد چپکے سے چلی آتی ہے جب دل میں کبھی گھنگھرو سے بجتے ہیں کبھی تلوار چلتی ہے وہی کرتے ہیں دعویٰ آگ نفرت کی بجھانے کا کہ جن کے ہاتھ میں جلتی ہوئی ماچس کی تیلی ہے ہٹو کرنے دو اپنے من کی بھی ...