Naziya Ghau

نازیہ غوث

نازیہ غوث کی نظم

    ستاروں کے نگر میں

    ستاروں کے نگر جانے کا اکثر سوچتے ہیں ہم تمہیں اپنا بنانے کا بھی اکثر سوچتے ہیں ہم افق کے پار جا کر چاند تارے ڈھونڈ لانے کی ہماری آرزو دیکھو چلو کچھ دیر خود کو ہم تمہارے روبرو کر دیں ستاروں کے نگر جانے کی خواہش ملتوی کر دیں کہ ہم جب تم کو اپنے سامنے پائیں تو سارے بھیگے منظر دھیرے ...

    مزید پڑھیے

    بچپن کا گیت

    چھوتی میں اس مست پون کو کاش میں کوئی پنچھی ہوتی آسماں ہوتا سائباں میرا کسی شجر پر رہتی ہوتی ان پھولوں سے ان کلیوں سے اپنی باتیں کہتی ہوتی نیل گگن میں پر پھیلائے پہروں بس میں اڑتی ہوتی میرے ہوتے دوست نرالے مور کبوتر تیتری ہوتی ان کے ساتھ میں ہنستی بولتی دانا دنکا چگتی ہوتی کتنی ...

    مزید پڑھیے