ستاروں کے نگر میں
ستاروں کے نگر جانے کا اکثر سوچتے ہیں ہم
تمہیں اپنا بنانے کا بھی اکثر سوچتے ہیں ہم
افق کے پار جا کر چاند تارے ڈھونڈ لانے کی ہماری آرزو دیکھو
چلو کچھ دیر خود کو ہم تمہارے روبرو کر دیں
ستاروں کے نگر جانے کی خواہش ملتوی کر دیں
کہ ہم جب تم کو اپنے سامنے پائیں
تو سارے بھیگے منظر دھیرے دھیرے خود بدل جائیں
زمیں تبدیل ہو کر آسماں بن کر ہمارے سر پہ چھا جائے
گھنے بادل چھٹیں اور سارے تارے دھیرے دھیرے سے ہمارے گرد آ جائیں
بہت سے زرد پتے پھول بن جائیں
اور ایسے میں ہمارے دل کی دھڑکن میں نئے جذبے مچل جائیں
چلو ہاں یوں بھی اچھا ہے
یہ سرحد دل کی سرحد ہے
یہ وادی ہے محبت کی
جہاں رنگوں کی محفل ہے
جہاں خوشیوں کا میلا ہے
جہاں کچھ ننھی ننھی خواہشوں کا اک جھمیلا ہے
چلو یہ شام یوں ہی سج گئی ہے
ہم ستاروں کے نگر جانے کی خواہش ملتوی کر دیں
کہ چندا خود زمیں پر آ گئے ہیں
دل کے آنگن میں ستارے ننھی ننھی خواہشوں کے سج گئے ہیں