ناظم اشرف کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    یہ قناعت ہے کہ ہر حال میں خوش رہتے ہیں

    یہ قناعت ہے کہ ہر حال میں خوش رہتے ہیں دال ملتی ہے تو ہم دال میں خوش رہتے ہیں عشق سے ہم کو رہائی نہیں اچھی لگتی ہم وہ پنچھی ہیں کہ جو جال میں خوش رہتے ہیں میرا مولیٰ ترے ہاتھوں کو سلامت رکھے میرے آنسو ترے رومال میں خوش رہتے ہیں وقت گزرا تو جدائی بھی جدائی نہ رہی ہم یہاں اور وہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نگاہ سے آیا گماں میں پھیل گیا

    کوئی نگاہ سے آیا گماں میں پھیل گیا بلا کا لطف مرے جسم و جاں میں پھیل گیا فضول کام سمجھتا تھا شاعری کو مگر یہ کاروبار تو سارے جہاں میں پھیل گیا کسی سے تلخ کلامی کے ہم نہیں قائل تمہارا زہر ہماری زباں میں پھیل گیا تمہیں تو ایسے ترقی ملی یہاں جیسے اٹھا زمیں سے دھواں آسماں میں پھیل ...

    مزید پڑھیے

    مجھے یہ سن کے حیرانی بہت ہے

    مجھے یہ سن کے حیرانی بہت ہے تمہاری آنکھ میں پانی بہت ہے ترے دل پہ حکومت چاہتا ہوں مجھے اتنی ہی سلطانی بہت ہے مجھے اپنا مخالف مانتا ہے مرے بیٹے میں نادانی بہت ہے کسی کے سامنے حاجت تو رکھ دیں مگر اس میں پشیمانی بہت ہے الٰہی اس مرض سے دور رکھنا محبت میں پریشانی بہت ہے مری ...

    مزید پڑھیے

    مرے حصے میں جو آنی ہے شہرت روک رکھی ہے

    مرے حصے میں جو آنی ہے شہرت روک رکھی ہے مرے اخلاق نے بھی میری عزت روک رکھی ہے ہمارے پالتو طوطے کو بلی کر گئی زخمی مرے بچوں کی اس غم نے شرارت روک رکھی ہے تمہاری یاد نے ایسے ہمیں زندہ رکھا اب تک کسی نے جیسے گرنے سے عمارت روک رکھی ہے ابھی راتوں کی تنہائی میں اٹھ کر رونے والے ہیں اسی ...

    مزید پڑھیے

    خامشی باعث رسوائی نہیں ہوتی ہے

    خامشی باعث رسوائی نہیں ہوتی ہے مستقل بولنا دانائی نہیں ہوتی ہے ہر جگہ دل کے پھپھولے نہیں پھوڑا کرتے ہر جگہ زخم پہ ترپائی نہیں ہوتی ہے ہم غریبوں کے نوالوں پہ اثر پڑتا ہے ہر کسی کے لیے مہنگائی نہیں ہوتی ہے وقت آنے پہ بدل جاتے ہیں رشتے کتنے ایک ماں ہے کہ جو ہرجائی نہیں ہوتی ...

    مزید پڑھیے