یہ قناعت ہے کہ ہر حال میں خوش رہتے ہیں

یہ قناعت ہے کہ ہر حال میں خوش رہتے ہیں
دال ملتی ہے تو ہم دال میں خوش رہتے ہیں


عشق سے ہم کو رہائی نہیں اچھی لگتی
ہم وہ پنچھی ہیں کہ جو جال میں خوش رہتے ہیں


میرا مولیٰ ترے ہاتھوں کو سلامت رکھے
میرے آنسو ترے رومال میں خوش رہتے ہیں


وقت گزرا تو جدائی بھی جدائی نہ رہی
ہم یہاں اور وہ بھوپال میں خوش رہتے ہیں


ہر برس اپنے بچھڑ جاتے ہیں ناظمؔ اشرف
لوگ بیکار نئے سال میں خوش رہتے ہیں