پھول پہ جب اک تتلی دیکھی اپنی جوانی یاد آئی
پھول پہ جب اک تتلی دیکھی اپنی جوانی یاد آئی آج نہ جانے پھر کیوں مجھ کو اپنی کہانی یاد آئی زخم کے ٹانکے ٹوٹ گئے سب رات چلی جو پروائی پھر تو چلے تھے زخم مگر پھر تیری نشانی یاد آئی یوں تو سب کچھ بھول چکا ہوں ترک وفا کے بعد مگر درد اٹھا جب دل میں میرے تیری نشانی یاد آئی تیرے کنوارے ...