Nazar Kanpuri

نظر کانپوری

  • 1948

نظر کانپوری کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    کبھی خوشی کبھی غم کے پیام آتے ہیں

    کبھی خوشی کبھی غم کے پیام آتے ہیں کسی کے عشق میں کیا کیا مقام آتے ہیں ہمارے پینے کا انداز بھی نرالا ہے ہمارے واسطے آنکھوں سے جام آتے ہیں جسے بھلائے ہوئے ایک عمر بیت گئی اسی کے آج بھی مجھ کو سلام آتے ہیں کسی کی یاد کے لمحے ہمارے دل کی طرف عبادتوں کے لئے صبح و شام آتے ہیں اندھیرا ...

    مزید پڑھیے

    جب تبسم آپ فرمانے لگے

    جب تبسم آپ فرمانے لگے پھر حقیقت مجھ کو افسانے لگے اے محبت تجھ سے کیا بچھڑے کہ ہم آئنے میں خود کو انجانے لگے گنگنانا چاہیے ایسی غزل ان کی آنکھوں میں بھی نیند آنے لگے میری تنہائی مرا غم دیکھ کر آسماں بھی اشک برسانے لگے آپ کو میں دوست سمجھا تھا نظرؔ آپ بھی اب طنز فرمانے لگے

    مزید پڑھیے

    ان کا سندیشا لائی یاد

    ان کا سندیشا لائی یاد وہ نہیں آئے آئی یاد سہما سہما سا عالم شرمائی شرمائی یاد ان سے نسبت کے بل پر مجھ سے ہی اٹھلائی یاد آنکھوں سے برسات ہوئی بادل بن کر چھائی یاد ابھرے نظر کرنے منظر بیتے دنوں کی آئی یاد

    مزید پڑھیے

    اپنی آنکھوں میں بسا لو یا گرا دو مجھ کو

    اپنی آنکھوں میں بسا لو یا گرا دو مجھ کو قطرۂ اشک ہوں جو چاہے سزا دو مجھ کو صورت شمع سربزم جلا دو مجھ کو صبح ہو جائے تو آنول سے بجھا دو مجھ کو میں تو بیمار محبت ہوں میرے چارہ گرو اب تو بس زلف معنبر کی ہوا دو مجھ کو اک سوا تیرے مجھے یاد نہ آئے کچھ بھی اس قدر عشق میں دیوانہ بنا دو مجھ ...

    مزید پڑھیے

    دور کیا شمع کبھی رہتی ہے پروانے سے

    دور کیا شمع کبھی رہتی ہے پروانے سے آپ کیوں روٹھ گئے اپنے ہی دیوانے سے جس طرح مے چھلک اٹھے کبھی پیمانے سے آپ یوں دور ہوئے اپنے ہی مستانے سے پیار کی آگ میں جلنے کا مزا ہے کیسا کیا بتائے گا کوئی پوچھئے پروانے سے میکدے کی اس اداسی سے پتہ لگتا ہے تشنہ لب اٹھ گیا شاید کوئی میخانے ...

    مزید پڑھیے

تمام