دل محو تماشائے لب بام نہیں ہے
دل محو تماشائے لب بام نہیں ہے پیغام بہ اندازۂ پیغام نہیں ہے اے جان گراں سیر ترا رہبر و رہزن ہے کون اگر وقت سبک گام نہیں ہے جو تیرے دیار رخ و کاکل میں نہ گزرے وہ صبح نہیں ہے وہ مری شام نہیں ہے اس پرسش حالات کے انداز کے قرباں کس طرح کہوں میں مجھے آرام نہیں ہے کیا بات ہے اے تلخئ ...