Nazakat Ullah Khan Faiz

نزاکت اللہ خاں فیضی

  • 1917 - 1998

نزاکت اللہ خاں فیضی کی غزل

    جھونپڑوں پر مفلسی کے خوب چلاتی ہے دھوپ

    جھونپڑوں پر مفلسی کے خوب چلاتی ہے دھوپ ہاں مگر دیکھا کہ زرداروں سے شرماتی ہے دھوپ گردشوں سے تھک کے گھر میں جب پڑا رہتا ہوں میں صحن خانہ میں مرے تلووں کو سہلاتی ہے دھوپ چھین لیتی ہے کبھی چہروں سے گل شادابیاں اور کبھی ٹھٹھرے ہوئے جسموں کو گرماتی ہے دھوپ پھیرتی ہے بستیوں پر ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    خلوص و پیار گر اہل چمن کے درمیاں ہوتا

    خلوص و پیار گر اہل چمن کے درمیاں ہوتا چمن میں رہنا ہم کو کس لئے بار گراں ہوتا چھپا رکھا اجل کی آنکھ سے اس ناتوانی نے وگرنہ پیکر خاکی یہ جنت آشیاں ہوتا فضیلت اس کو ثابت کرنی تھی انسان کی ورنہ رسول آتے نہ دنیا میں نہ صحرا گلستاں ہوتا لٹا کر دولت ہوش و خرد یہ مدعا پایا ہمیں اے کاش ...

    مزید پڑھیے

    مری نظر بس مری نظر تھی مگر تمہاری نظر سے پہلے

    مری نظر بس مری نظر تھی مگر تمہاری نظر سے پہلے وجود سے اپنے بے خبر تھا مگر تمہاری خبر سے پہلے یہ شب کی تاریکیاں بھی کب سے ترے ہی جلوے کی منتظر ہیں مگر اے خورشید تاباں تیری ضیا ہو کیونکر سحر سے پہلے رہے ہو پابند رسم کہنہ کے میکدے میں بھی تم وگرنہ نگاہ ساقی میں تھا اشارہ بتاؤ دوں ...

    مزید پڑھیے

    ترے در کے سوا سجدوں کو بہلانے کہاں جاتے

    ترے در کے سوا سجدوں کو بہلانے کہاں جاتے ہم آخر عقدۂ مشکل کو سلجھانے کہاں جاتے بجز دشت محبت دل کو بہلانے کہاں جاتے جنہیں ٹھکرا دیا تو نے وہ دیوانے کہاں جاتے تری بے التفاتی کا کرم ہم پر ہوا ورنہ دل غم آشنا کو غم سے بہلانے کہاں جاتے مشیت رزق پہنچاتی نہ گر افلاک میں مجھ کو تو میرے ...

    مزید پڑھیے