Naz Qadri

ناز قادری

شاعر اور افسانہ نگار، اپنی تخلیقات میں مشترکہ تہذیبی روایات کی بازیافت کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Poet and short story writer, known for reviving the shared cultural heritages in his works.

ناز قادری کی غزل

    طلسم خواب و خیال تک تھا

    طلسم خواب و خیال تک تھا مرا یقیں احتمال تک تھا عجیب تھا درد نارسائی صدا بہ صحرا سوال تک تھا چراغ آنکھوں میں جل رہے تھے سکوت شام ملال تک تھا دیار شب کا اداس منظر طلوع حسن زوال تک تھا تبسم دل نواز بھی اے نازؔ لب گل پائمال تک تھا

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی تیر نہ کوئی کمان باقی ہے

    نہ کوئی تیر نہ کوئی کمان باقی ہے مگر وہ اک نگہ مہربان باقی ہے اڑا کے لے گئیں ہجرت کی آندھیاں سب کچھ بس اپنے سر پہ کھلا آسمان باقی ہے اک اور تیر چلا اپنا عہد پورا کر ابھی پرندے میں تھوڑی سی جان باقی ہے فضا میں گونج رہی ہے صدائے مظلوماں زباں خموش ہے لیکن بیان باقی ہے مٹا سکا نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3