Naz Qadri

ناز قادری

شاعر اور افسانہ نگار، اپنی تخلیقات میں مشترکہ تہذیبی روایات کی بازیافت کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Poet and short story writer, known for reviving the shared cultural heritages in his works.

ناز قادری کی غزل

    کربلا کا راستہ روشن ہوا

    کربلا کا راستہ روشن ہوا پھر لہو کا معرکہ روشن ہوا کون تھا آخر وہ جس کی ذات سے زندگی کا زاویہ روشن ہوا جذبۂ ایثار و قربانی کے نام خاک و خوں کا سلسلہ روشن ہوا بارے تجھ پہ اے فرات بے کراں تشنگی کا مرتبہ روشن ہوا منہدم ہونے لگی دیوار جاں جسم کا ظلمت کدہ روشن ہوا قدغنیں جتنی ...

    مزید پڑھیے

    صحن احساس میں اک نقش نہاں تھا پہلے

    صحن احساس میں اک نقش نہاں تھا پہلے تو نہیں تھا ترے ہونے کا گماں تھا پہلے تہ بہ تہ چار سو خوش رنگ صدا روشن تھی مجھ سے پہلے بھی کوئی جیسے یہاں تھا پہلے وہ بھی صحرا کی صداؤں میں گرفتار رہا اور مجھ میں بھی کوئی ریگ رواں تھا پہلے وقت نے کر دیا پتھر کی لحد میں تبدیل اپنا چھوٹا سا جو ...

    مزید پڑھیے

    سکوت ٹوٹنے والا ہے حادثہ ہوگا

    سکوت ٹوٹنے والا ہے حادثہ ہوگا میں جانتا ہوں کہ پھر کوئی سانحہ ہوگا میں اپنے آپ کو رک کر سمیٹ لوں اب بھی کہ اس سے آگے بہت سخت مرحلہ ہوگا ہر ایک منظر خوش رنگ بے پناہ سہی مری نظر میں وہی عکس گم شدہ ہوگا نشان پائے گا اپنا نہ اس سفر میں وہ جہاں بھی جائے گا سنسان راستہ ہوگا ہماری روح ...

    مزید پڑھیے

    برائے نام سہی حاصل طلب ٹھہرا

    برائے نام سہی حاصل طلب ٹھہرا وہ ایک لمحہ جو سرمایۂ طرب ٹھہرا کھلے سروں پہ گھنی چھاؤں لے کے آیا تھا ہمارے پاس وہ ابر رواں بھی کب ٹھہرا نقیب امن رہا میں محاذ جنگ پہ بھی یہی اصول مری فتح کا سبب ٹھہرا کیا تھا جس کو کبھی تیرے نام سے منسوب وہی صحیفہ تو سرمایۂ ادب ٹھہرا وہی مرے لیے ...

    مزید پڑھیے

    برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے

    برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے اب کے موسم میں سبھی خواب سہانے نکلے پھر مری یاد تجھے چین نہ لینے دے گی پھر تری بزم میں میرے ہی فسانے نکلے دو قدم بڑھتے ہی خود اپنا پتا کھو بیٹھے جب بھی ہم تجھ کو تری یاد دلانے نکلے ان کو ہر موڑ پہ خوشیوں کے دفینے ہی ملے میرے حصے میں فقط غم کے ...

    مزید پڑھیے

    گود میں ذرات کی سر اپنا رکھ کر سو گیا

    گود میں ذرات کی سر اپنا رکھ کر سو گیا پیاس کی دہلیز پر دریا کا منظر سو گیا کچھ نظر آتا نہیں آئینۂ ایام میں عکس حیرت جاگ اٹھا خوابوں کا پیکر سو گیا درد کو درماں بنانے کا ہنر رکھتا تھا وہ اوڑھ کر جو وقت کی خوش رنگ چادر سو گیا جس کا رشتہ تھا جہان آگہی کے کرب سے وہ پیام امن کا حامی ...

    مزید پڑھیے

    خواہ پتھر خواہ شیشہ آدمی

    خواہ پتھر خواہ شیشہ آدمی ریزہ ریزہ ہو کے بکھرا آدمی لمحہ لمحہ دھوپ سے تپ کر ہوا دشت غربت میں سنہرا آدمی اک نئی تخلیق کا سورج لیے فکر کے زینے سے اترا آدمی زندگی کے آئینے میں روز و شب دیکھتا ہے اپنا چہرا آدمی بھر کے آنکھوں میں سلگتی آرزو برف کی وادی سے گزرا آدمی عمر بھر کرتا ...

    مزید پڑھیے

    زوال عظمت انساں کا مرثیہ ہوں میں

    زوال عظمت انساں کا مرثیہ ہوں میں سر کشیدہ پہ دستار بے انا ہوں میں سگ زمانہ سے آگے نکل گیا ہوں میں اب اپنے سامنے تنہا کھڑا ہوا ہوں میں مرے وجود میں در آیا کیسا سناٹا کہ ریگ زار میں گم گشتہ اک صدا ہوں میں ڈبو نہ دے کہیں مجھ کو بھی تشنگی کا سفر کہ ریگ ریگ سرابوں کا سلسلہ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سچ ہے جب بھی کوئی حرف اس کی زباں سے نکلا

    سچ ہے جب بھی کوئی حرف اس کی زباں سے نکلا زہر میں ڈوبا ہوا تیر کماں سے نکلا دور تک پھیل گیا حسن معانی کا طلسم خوب مفہوم مرے لفظ و بیاں سے نکلا میں ترے ترک تعلق سے بس اتنا سمجھا ایک پتھر تھا جو شیشے کے مکاں سے نکلا اک حقیقت پس افسانہ تھی روشن روشن وہ جو کعبے کو گیا شہر بتاں سے ...

    مزید پڑھیے

    گہے مکاں سے سنی گاہ لا مکاں سے سنی

    گہے مکاں سے سنی گاہ لا مکاں سے سنی شکست دل کی صدا کیا کہوں کہاں سے سنی نہ بوئے گل نے کہا کچھ نہ تو صبا نے کہا حدیث برق و شرر ہم نے آشیاں سے سنی تمام حاصل ایام جس سفر میں لٹا وہ داستان سفر عمر رائیگاں سے سنی زمانہ منزل گم گشتہ کی تلاش میں ہے یہ بات اڑتی ہوئی گرد کارواں سے سنی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3