Naz Qadri

ناز قادری

شاعر اور افسانہ نگار، اپنی تخلیقات میں مشترکہ تہذیبی روایات کی بازیافت کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Poet and short story writer, known for reviving the shared cultural heritages in his works.

ناز قادری کی غزل

    جو صلیب شب پہ گونجے وہ صدا کہئے مجھے

    جو صلیب شب پہ گونجے وہ صدا کہئے مجھے یہ ستم کیسا کہ ساز بے نوا کہئے مجھے بے کراں وسعت میں ہوں میں ٹوٹتے تاروں کی چیخ ہاں کسی درماندہ رہرو کی دعا کہئے مجھے میرا ہر شیرازہ برہم ہو گیا لمحوں کے ساتھ منتشر اوراق کا اک سلسلہ کہئے مجھے صبح سے اب تک رہا میں ساتھ اس کے لیکن اب شام کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک سمت اداسی کی تتلیاں جاگیں

    ہر ایک سمت اداسی کی تتلیاں جاگیں طلوع شام سے پہلے سیاہیاں جاگیں سفر میں دھوپ کی لذت پس غبار ہوئی گھنے درختوں کے سائے میں گرمیاں جاگیں دیار دل میں صداؤں کا آئینہ ٹوٹا نواح جاں میں تعلق کی کرچیاں جاگیں کہاں کہاں نہیں دی ہم نے رات بھر دستک نہ کوئی باب ہی چونکا نہ کھڑکیاں ...

    مزید پڑھیے

    خوش رنگ آسمان اڑا لے گئی ہوا

    خوش رنگ آسمان اڑا لے گئی ہوا خوشبو کا سائبان اڑا لے گئی ہوا کانٹے الجھ کے دامن ہستی سے رہ گئے پھولوں کی داستان اڑا لے گئی ہوا آنکھوں میں اب چمکتے در و بام ہیں کہاں خوابوں کا وہ مکان اڑا لے گئی ہوا دل کے تعلقات کی خوشبو کہیں نہیں مربوط خاندان اڑا لے گئی ہوا بے سمت زندگی مری بے ...

    مزید پڑھیے

    نہ وہ شعور کی لو ہے نہ وہ نظر کا چراغ

    نہ وہ شعور کی لو ہے نہ وہ نظر کا چراغ بجھا پڑا ہے بڑی دیر سے ہنر کا چراغ اندھیری رات کا دل چیرتا ہو جیسے کوئی چلا ہے لے کے ہتھیلی پہ کوئی سر کا چراغ اسی کا نور وراثت ہے ابن آدم کی وہ زندگی جسے کہتے ہیں ہم سحر کا چراغ میں اپنے حرف ملامت کا خود شکار ہوا کہ گھر میں آگ لگی جس سے تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    سکوں نہ تھا مگر اتنا بھی انتشار نہ تھا

    سکوں نہ تھا مگر اتنا بھی انتشار نہ تھا ہمارے چاروں طرف خوف کا حصار نہ تھا تمام عمر خزاں میں جھلستے گزری ہے ہمارے سر پہ کبھی سایۂ بہار نہ تھا رہا ہمیشہ کسی اور کے تصرف میں خود اپنے دل پہ کبھی اپنا اختیار نہ تھا ہر ایک ہاتھ اٹھائے ہوئے تھا یوں پتھر کہ جیسے شہر میں کوئی گناہ گار ...

    مزید پڑھیے

    حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا

    حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا برگ گل کو خاک شعلے کو دھواں ہونا ہی تھا تلخ جتنی ہو حقیقت کو عیاں ہونا ہی تھا زندگی کو سات پردوں میں نہاں ہونا ہی تھا جو نہ سننا تھا وہ افسانہ بیاں ہونا ہی تھا یعنی اپنی کوششوں کو رائیگاں ہونا ہی تھا ریزہ ریزہ ٹوٹ کر بکھرے در و دیوار دل لمحہ ...

    مزید پڑھیے

    گناہگار وفا لائق سزا لکھ دو

    گناہگار وفا لائق سزا لکھ دو مرے خلاف زمانے کا فیصلہ لکھ دو گھری ہے دائرۂ کرب آگہی میں حیات اسی حصار میں رہنے کا حوصلہ لکھ دو ہر ایک لمحہ ہے نوک سناں پہ سر اپنا مجھے ستم زدۂ جذبۂ انا لکھ دو میں دوسروں سے بھی کچھ داد ضبط غم پاؤں ہر ایک لب پہ مرے دل کا مدعا لکھ دو فنا کے دشت میں ...

    مزید پڑھیے

    خزاں سے جوڑ کے رشتہ بہار کا کوئی

    خزاں سے جوڑ کے رشتہ بہار کا کوئی خوشی نہیں نہ سہی غم تو دے گیا کوئی نہ شکریہ نہ شکایت یہ ربط ہے کیسا کسے نصیب تھی فرصت کہ سوچتا کوئی نہ کوئی دوست نہ دشمن تو پھر یہ الجھن کیوں تمام عمر اسی کرب میں رہا کوئی عجیب دور سے وابستگی رہی میری کہ مل سکا نہ مجھے اپنا ہم نوا کوئی حقیقتوں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ہوا کبھی بجلی کے ہم رکاب ہوا

    کبھی ہوا کبھی بجلی کے ہم رکاب ہوا پھر اس کے بعد میں جینے میں کامیاب ہوا نظر نواز نظارے تھے میرے چاروں طرف کھلی جو آنکھ تو برہم وہ سارا خواب ہوا کبھی جو باعث راحت تھا اہل دل کے لئے یہ کیا ہوا کہ وہ منظر بھی اب عذاب ہوا وہ العطش کی صدائیں وہ کرب تشنہ لبی فرات جس کے تصور سے آب آب ...

    مزید پڑھیے

    پھر سیہ پوش ہوئی شام نظر میں رکھنا

    پھر سیہ پوش ہوئی شام نظر میں رکھنا تم یہ بے دردیٔ ایام نظر میں رکھنا میں نے باطل سے کبھی صلح نہیں کی لوگو میری حق گوئی کا انعام نظر میں رکھنا خوب ہے درد و غم دل کا مداوا لیکن خود کو بھی اے دل ناکام نظر میں رکھنا ٹھوکریں کھا کے سنبھلتے ہیں سنبھلنے والے یہ جو پتھر ہیں بہ ہر گام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3