Naz Butt

ناز بٹ

ناز بٹ کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    حریص خواہش لعل و گہر نہیں ہوئی میں

    حریص خواہش لعل و گہر نہیں ہوئی میں محبتوں میں طلب گار زر نہیں ہوئی میں ترا خیال رہا دل کی دھڑکنوں کے قریں سو تیرے غم سے کبھی بے خبر نہیں ہوئی میں سجایا خود کو وفا کے سنگھار سے میں نے اسی سبب سے کبھی بے ہنر نہیں ہوئی میں کسی کو کیسے بتاتی میں منزلوں کا پتہ جب اپنے ساتھ شریک سفر ...

    مزید پڑھیے

    دل و نگاہ کی حیرت میں رہ گئے ہیں ہم

    دل و نگاہ کی حیرت میں رہ گئے ہیں ہم خمار خواب کی لذت میں رہ گئے ہیں ہم چرا کے لے گئی دنیائے پرف فریب اس کو اور اپنی سادہ طبیعت میں رہ گئے ہیں ہم ہمیں تو کھینچ رہا تھا سفر تری جانب بس اس جہاں کی روایت میں رہ گئے ہیں ہم وہ دیکھتا ہے کہ جیسے نہ ہم کو دیکھا ہو اس آئنے کی شرارت میں رہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک موسم کی نیت جانتی ہیں

    ہر اک موسم کی نیت جانتی ہیں ہوا کے ڈر سے شاخیں کانپتی ہیں کوئی ان کا بھی آ کر ہاتھ روکے وہ یادیں جو دلوں کو کاٹتی ہیں مجھے ہے بد دعا شاید کسی کی مری آنکھوں سے نیندیں بھاگتی ہیں بدن میں سرسراتی ہے خموشی رگوں میں وحشتیں سی ناچتی ہیں عجب سی کیفیت ہے بے بسی کی میں سو جاؤں تو آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے

    پہلے دکھ درد کئی دل میں سنبھالے میں نے پھر کیا خود کو ترے غم کے حوالے میں نے کیوں کھلے تجھ پہ سفر میں تھی عزیت کیسی کب دکھائے ہیں تجھے روح کے چھالے میں نے تو نے ہر گام جو بخشے ہیں اندھیرے مجھ کو ان اندھیروں میں ترے خواب اجالے میں نے تیری تصویر مرے پاس تھی یعنی تو تھا دن ترے ہجر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس ادا سے ہمیں غم گسار ملتے ہیں

    کچھ اس ادا سے ہمیں غم گسار ملتے ہیں ہزار زخم پس اعتبار ملتے ہیں شب فراق کی وحشت نہ پوچھئے ہم سے ہم اپنے ہجر سے دیوانہ وار ملتے ہیں یہ شہر زخم فروشاں ہے ہائے کیا کیجے کہ پائے گل بھی یہاں خار خار ملتے ہیں وہ جن کی کوکھ میں شوق خرد پنپتا ہے وہ ولولے بھی جنوں کا شکار ملتے ہیں سجا کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

9 نظم (Nazm)

    بنجر زمیں کا خواب

    کئی صدیوں سے صحرا کی سلگتی ریت پر تنہا کھڑی میں سوچتی ہوں نہیں کوئی نہیں ہے نہیں کوئی نہیں ہے جو مرے اندر بلکتی خامشی کو تھپکیاں دے کر سلا ڈالے محبت اوک میں بھر کر پلا ڈالے یہ کیسی بے نیازی ہے کہ جلتی ایڑیوں کی سسکیاں سن کر بھی بادل چپ رہا ہے یہ کیسے رت جگے آنکھوں میں اترے ہیں کہ ...

    مزید پڑھیے

    گلابی بارش

    عجب سماں ہے میں بند آنکھوں سے تک رہی ہوں خمار شب میں گلاب رت کی رفاقتوں سے مہک رہی ہوں وہ نرم خوشبو کی طرح دل میں اتر رہا ہے میں قرب‌‌ جاں کی لطافتوں سے بہک رہی ہوں یہ چاہتوں کی حسین بارش کا معجزہ ہے کہ میری پوریں سلگ رہی ہیں میں قطرہ قطرہ پگھل رہی ہوں میں رنگ و خوشبو کا لمس پا ...

    مزید پڑھیے

    احساس

    اس لمس کا کوئی نام تو ہو جو تجھ کو سوچ کے جگتا ہے جو تیرے ذکر کے آتے ہی رگ رگ میں دوڑنے لگتا ہے کیوں تیرے نام کو سنتے ہی مری سانس مہکنے لگتی ہے احساس نشے میں ہوتا ہے ہر فکر بہکنے لگتی ہے اک نادیدہ احساس مری پوروں میں گھلنے لگتا ہے اک بند دریچہ حسرت کا خوابوں میں کھلنے لگتا ہے جب ...

    مزید پڑھیے

    الاماں الاماں

    صبح سے شام تک سلسلہ زیست کا کس قدر ہے کٹھن کس قدر بے اماں لمحہ لمحہ سسکتی ہوئی زندگی ہر قدم پر بلکتی ہوئی زندگی خواہشوں کی اسیری پہ نوحہ کناں ہر گھڑی جسم و جاں روح گھائل خراشوں کے دل پر نشاں روز اول سے جاری و ساری یہاں وحشتوں کا سماں کوئی پل بھی اذیت سے خالی نہیں کون سی آنکھ ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    محبت نور ہے جاناں

    زمانہ اس کی خواہش میں ازل سے چور ہے جاناں محبت نور ہے جاناں محبت نور ہے جاناں رخ مہتاب سے روشن نگار خواب سے روشن نظر میں کھلنے والے سبزۂ شاداب سے روشن ستاروں سے کہیں بڑھ کر چمک اس کے جلو میں ہے جو آب و تاب ہے اس میں کہاں سورج کی ضو میں ہے یہ نخل عشق پر جیسے وفا کا بور ہے جاناں محبت ...

    مزید پڑھیے

تمام