ہر اک موسم کی نیت جانتی ہیں

ہر اک موسم کی نیت جانتی ہیں
ہوا کے ڈر سے شاخیں کانپتی ہیں


کوئی ان کا بھی آ کر ہاتھ روکے
وہ یادیں جو دلوں کو کاٹتی ہیں


مجھے ہے بد دعا شاید کسی کی
مری آنکھوں سے نیندیں بھاگتی ہیں


بدن میں سرسراتی ہے خموشی
رگوں میں وحشتیں سی ناچتی ہیں


عجب سی کیفیت ہے بے بسی کی
میں سو جاؤں تو آنکھیں جاگتی ہیں


جنازوں پر جنازے اٹھ رہے ہیں
سبھی ماؤں کی روحیں کانپتی ہیں