Nayyar Rani Shafaq

نیر رانی شفق

نیر رانی شفق کی غزل

    ملن رت کے حسیں سپنے ذرا تعبیر کرتے ہیں

    ملن رت کے حسیں سپنے ذرا تعبیر کرتے ہیں چلو ان چاند تاروں کو یوں ہی تسخیر کرتے ہیں بنا کر چاند کو کشتی اتر جائیں کنارے پر بھلا ڈالیں سبھی صدمات جو دلگیر کرتے ہیں سبھی باتیں سبھی قصے سبھی دکھ بھول کر اپنے نئے قصے نئی غزلیں کوئی تحریر کرتے ہیں جو لفظوں اور معانی سے بہت ہے ماورا ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی اندھی بہری راتیں

    ہجر کی اندھی بہری راتیں تن من پیاسا بھیگی راتیں چاٹ گئی ہیں عمر کا سونا آنکھ میں ٹھہری گہری راتیں مجھ سے خوب لپٹ کر روئیں سونی شام اندھیری راتیں صندل باتیں خوشبو لہجہ کہاں گئیں وہ مہکی راتیں ہم تم جھیل کنارے جاگے گاؤں کی شب اور شہری راتیں تارا تارا بکھر گئی تھیں وصل میں ...

    مزید پڑھیے

    کروں جو تنقید ظلمتوں پر

    کروں جو تنقید ظلمتوں پر تو آئے گا حرف حکمتوں پر فتور ملت جنون مذہب یہ رقص کرتے ہیں وحشتوں پر شعور انسان پل رہا ہے خدا کی بستی میں نفرتوں پر یہ سازشوں کے مہیب سائے ہیں چھائے صدیوں سے الفتوں پر یہ رقص کیسا ہے جان و تن میں ہوں محو حیرت محبتوں پر مہک اٹھی ہیں فضائیں ساری ہے کیسی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مہتاب نہیں کوئی ستارا بھی نہیں

    کوئی مہتاب نہیں کوئی ستارا بھی نہیں اے خدا بحر محبت کا کنارا بھی نہیں ہاں وہی شخص کہ تھا لفظ جدائی سے خفا دم رخصت مجھے ظالم نے پکارا بھی نہیں کیا سکھائے گا وہ آداب محبت مجھ کو راہ الفت میں جسے رنج گوارا بھی نہیں شب ہجراں میں لیے بیٹھی ہوں اشکوں کے چراغ کیا کروں اس کے سوا تو ...

    مزید پڑھیے

    دل بھی تنہا رہتا ہے اور مری طلب تنہا

    دل بھی تنہا رہتا ہے اور مری طلب تنہا آنسوؤں کے میلے میں رہتی ہوں میں اب تنہا خلوتوں کو ہے میری کس قدر حسیں نسبت میں زمیں پہ تنہا ہوں عرش پر ہے رب تنہا اک شجر تھا صحرا میں دھوپ تھی کڑی جس پر ڈھل گیا تھا سایہ بھی رہ گیا وہ جب تنہا کیا تجھے خبر بھی ہے ہجر کی حویلی میں رات بھر تڑپتا ...

    مزید پڑھیے

    پیماں وفا کے باندھ کے جانے کدھر گیا

    پیماں وفا کے باندھ کے جانے کدھر گیا صحرائے ہجر میرے لیے بن بھنور گیا میری نگاہ شرمگیں جھکتی چلی گئی اس کا بھی شوق مہر و وفا پر اثر گیا اک شوخ سی نگاہ جو رخ پہ جمی رہی عارض پہ اک حسین سا غازہ اتر گیا اس کی کتاب شوق کا سادہ ورق تھی میں میرا بھی عشق دیکھ کے اس کو سنور گیا منزل کی ...

    مزید پڑھیے

    مری خستگی کو جمال دے

    مری خستگی کو جمال دے مری بندگی کو کمال دے مرے دل کو نور میں ڈھال کر مرے فکر و فن کو اجال دے تو عروج دے مرے صبر کو مری خواہشوں کو زوال دے جو نکھار دے مری روح کو مرے دل کو ایسا ملال دے کوئی چاند بخش کے رات کو مری ہر سیاہی کو ٹال دے مری چشم گریہ کو حسن بخش دل ریزہ ریزہ سنبھال ...

    مزید پڑھیے