مری خستگی کو جمال دے

مری خستگی کو جمال دے
مری بندگی کو کمال دے


مرے دل کو نور میں ڈھال کر
مرے فکر و فن کو اجال دے


تو عروج دے مرے صبر کو
مری خواہشوں کو زوال دے


جو نکھار دے مری روح کو
مرے دل کو ایسا ملال دے


کوئی چاند بخش کے رات کو
مری ہر سیاہی کو ٹال دے


مری چشم گریہ کو حسن بخش
دل ریزہ ریزہ سنبھال دے


مجھے دائمی ہو شفقؔ عطا
یہ مرض بدن سے نکال دے