Natiq Gulavthi

ناطق گلاوٹھی

ناطق گلاوٹھی کی غزل

    کیا ارادے ہیں وحشت دل کے

    کیا ارادے ہیں وحشت دل کے کس سے ملنا ہے خاک میں مل کے اے دل شکوہ سنج کیا گزری کس لئے ہونٹ رہ گئے سل کے مٹتے جاتے ہیں راہ عمر میں دوست مل رہے ہیں نشان منزل کے چھوڑ ناطقؔ فضائے بزم شکست اٹھ کے ٹکڑے سنبھال لے دل کے

    مزید پڑھیے

    کبھی سوز دل کا گلہ کیا کبھی لب سے شور فغاں اٹھا

    کبھی سوز دل کا گلہ کیا کبھی لب سے شور فغاں اٹھا کوئی اہل ضبط بھلا بتو اسے کیا کرے جو دھواں اٹھا یہ خدا کی شان تو دیکھیے کہ خدا کا نام ہی رہ گیا مجھے تازہ یاد بتاں ہوئی جو حرم سے شور اذاں اٹھا مرے صبر نے بھی غضب کیا کہ عدو کی جان پہ بن گئی یہ کہاں کی چوٹ کہاں لگی یہ کہاں کا درد کہاں ...

    مزید پڑھیے

    رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا

    رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا میں برا ہو گیا برا نہ ہوا کہنے والے وہ سننے والا میں ایک بھی آج دوسرا نہ ہوا اب کہاں گفتگو محبت کی ایسی باتیں ہوئے زمانہ ہوا شکوۂ لطف ان سے کیا ناطقؔ نہ کبھی آپ نے کہا نہ ہوا

    مزید پڑھیے

    وہ مزاج پوچھ لیتے ہیں سلام کر کے دیکھو

    وہ مزاج پوچھ لیتے ہیں سلام کر کے دیکھو جو کلام ہو کچھ اس میں تو کلام کر کے دیکھو کئی رند شیخ ایسے بھی ہیں دخت رز پہ شیدا جو حلال کر کے رکھ دیں گے حرام کر کے دیکھو تم اسی لئے بنے ہو کہ بناؤ باتیں واعظ کسی کام کے اگر ہو تو وہ کام کر کے دیکھو یہ ہمیں بھی دیکھنا ہے تمہیں کیا کہے گی ...

    مزید پڑھیے

    مجنوں سے جو نفرت ہے دیوانی ہے تو لیلیٰ (ردیف .. ا)

    مجنوں سے جو نفرت ہے دیوانی ہے تو لیلیٰ وہ خاک اڑاتا ہے لیکن نہیں دل میلا غل شور کہاں کا ہے سن تو سہی او ظالم کیا ہے ترے کوچہ میں کیسا ہے یہ واویلا اب گردش دوراں کو لے آتے ہیں قابو میں ہم دور چلاتے ہیں ساقی سے کہو مے لا ہم ہیں تو نہ رکھیں گے اتنا تجھے افسردہ چل نغمۂ ناطقؔ سن ...

    مزید پڑھیے

    عالم کون و مکاں نام ہے ویرانے کا

    عالم کون و مکاں نام ہے ویرانے کا پاس وحشت نہیں گھر دور ہے دیوانے کا زہر واعظ کے لئے نام ہے پیمانے کا یہ بھی کیا مرد خدا چور ہے مے خانے کا کبھی فرصت ہو مصیبت سے تو اٹھ کر دیکھوں کون سے گوشے میں آرام ہے کاشانے کا بے خود شوق ہوں آتا ہے خدا یاد مجھے راستہ بھول کے بیٹھا ہوں صنم خانے ...

    مزید پڑھیے

    جس کی حسرت تھی اسے پا بھی چکے کھو بھی چکے (ردیف .. ا)

    جس کی حسرت تھی اسے پا بھی چکے کھو بھی چکے اب کسی چیز کا ہم کو نہیں ارماں ہوتا شدت درد ہی ہوتی کہیں غارت گر ہوش بخت اتنا تو نہ برہم زن ساماں ہوتا چارہ گر کوشش بے سود ہے تدبیر علاج ہم نہ ہوتے تو مرض قابل درماں ہوتا آ ہی جاتا ہے برے وقت میں اپنوں کو خیال کوئی ہوتا جو ہمارا بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    آج مے خانہ میں برکت ہی سہی

    آج مے خانہ میں برکت ہی سہی مے کشو آؤ عبادت ہی سہی چاہئے کچھ تو پئے نذر کرم اے گنہ گار ندامت ہی سہی معنی حسن سمجھ لیں گے کبھی ابھی محویت صورت ہی سہی زندگی موت سے بہتر ہے ضرور ہے مصیبت تو مصیبت ہی سہی نہ سہی بر طرف اے حسن ابھی چار دن کی ہمیں رخصت ہی سہی ہے ہمیں اپنی محبت سے غرض ان ...

    مزید پڑھیے

    شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا

    شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا آہ کیسی وہ دھواں تھا جو بجھے دل سے اٹھا کھیل ہے ہستئ موہوم مگر ہے دلچسپ جو یہاں بیٹھ گیا آ کے وہ مشکل سے اٹھا تو نے یہ کس کو اٹھایا ہے کہ دل بیٹھ گئے کون بیٹھا ہے کہ فتنہ تری محفل سے اٹھا کون غرقاب ہوا ہے کہ اڑاتا ہوا خاک آج بے تاب بگولا لب ...

    مزید پڑھیے

    بزم دنیا جس کو کہتے ہیں وہ پاگل خانہ تھا

    بزم دنیا جس کو کہتے ہیں وہ پاگل خانہ تھا ہم نے خود دیکھا ہے مطلب کا ہر اک دیوانہ تھا باغباں یہ چار تنکے تھے پڑے رہتے کہیں نخل ماتم پر بھی کیا بھاری مرا کاشانہ تھا اے شب ہجراں زیادہ پاؤں پھیلاتی ہے کیوں بھر گیا جتنا ہماری عمر کا پیمانہ تھا ڈھونڈو تو بت بھی یہیں مل جائیں گے مرد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5