Natiq Gulavthi

ناطق گلاوٹھی

ناطق گلاوٹھی کی غزل

    اسی کی دین ہے غم میں گلہ نہیں کرتا

    اسی کی دین ہے غم میں گلہ نہیں کرتا قبول ہو کہ نہ ہو اب دعا نہیں کرتا نہ ہو ملول برا وقت سب پہ آتا ہے کسی کے ساتھ زمانہ وفا نہیں کرتا تم ایسے اچھے کہ اچھے نہیں کسی کے ساتھ میں وہ برا کہ کسی کا برا نہیں کرتا ملے مراد ہماری مگر ملے بھی کہیں خدا کرے مگر ایسا خدا نہیں کرتا

    مزید پڑھیے

    پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش

    پہنچ گئے تو کریں گے ادھرادھر کی تلاش ابھی تو ہے ہمیں ان کی گلی میں گھر کی تلاش ہمارے عیب میں جس سے مدد ملے ہم کو ہمیں ہے آج کل ایسے کسی ہنر کی تلاش چراغ لے کے پھرا ڈھونڈھتا ہوا گھر گھر شب فراق جو مجھ کو رہی سحر کی تلاش تلاش یار میں کام آ گئے ہمی آخر ہمارے کام نہیں آئی عمر بھر کی ...

    مزید پڑھیے

    جو سنتے ہیں تو میں ممنون ہوں ان کی عنایت کا

    جو سنتے ہیں تو میں ممنون ہوں ان کی عنایت کا کہوں کیا اب کہ موقع ہی نہیں باقی شکایت کا نیا مضمون کیا ہوتا وہ خط میں اور کیا لکھتے وہی آیا ہے جو لکھا ہوا تھا اپنی قسمت کا ہمیں تو آپ کی بیباکیوں سے ڈر ہی رہتا ہے نہیں معلوم کس دن وقت آ جائے ندامت کا نظر آتا نہیں اب گھر میں وہ بھی اف ...

    مزید پڑھیے

    سرد ہو جاتی ہے فکر جاہ دنیا جس کے بعد

    سرد ہو جاتی ہے فکر جاہ دنیا جس کے بعد وہ ذرا سا ہے خیال اے دل کہ پھر کیا اس کے بعد دل بہ مشکل آستان بت کے سجدوں سے پھرا سر اٹھایا تو سہی لیکن بڑی گھس گھس کے بعد بے خودی آئی تھی ان کے بعد بزم ناز میں پھر نہیں معلوم ہم کو کون آیا کس کے بعد خون دل ہی پر مصائب کاش ہو جاتے تمام دیکھنا یہ ...

    مزید پڑھیے

    بادہ مستی آ کرامت ہو کے میخانے میں آ

    بادہ مستی آ کرامت ہو کے میخانے میں آ چل پری شیشے سے اڑ کر میرے پیمانے میں آ دوسرا ایسا کہاں اے دشت خلوت کا مقام اپنی ویرانی کو لے کر میرے ویرانے میں آ وحشت دل کی نہیں تدبیر جز افسردگی تنگیٔ زنداں کسی پہلو سے دیوانے میں آ کر مرتب کچھ نئے انداز سے اپنا بیاں مرنے والے زندگی چاہے ...

    مزید پڑھیے

    مدتیں ہو گئی ہوتا نہیں پھیرا تیرا

    مدتیں ہو گئی ہوتا نہیں پھیرا تیرا طائر ہوش کہاں اب ہے بسیرا تیرا چھاؤنی ڈال کے دنیا میں رہے گا کب تک خیمے رہ جائیں گے اٹھ جائے گا ڈیرا تیرا رہتی ہے شمس و قمر کو ترے سائے کی تلاش روشنی ڈھونڈھتی پھرتی ہے اندھیرا تیرا کھائے جاتی ہے ابھی شعلہ مزاجی اے شمع دن سے پہلے ہوا جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بھر پائے جان زار تری دوستی سے ہم

    بھر پائے جان زار تری دوستی سے ہم جیتے رہے تو اب نہ ملیں گے کسی سے ہم ہیں قافلہ کے ساتھ مگر ہے روش جدا ملتے ہیں سب سے اور نہیں ملتے کسی سے ہم ذکر شراب ناب پہ واعظ اکھڑ گیا بولے تھے اچھی بات بھلے آدمی سے ہم پابند دیر ہو کے بھی بھولے نہیں ہیں گھر مسجد میں جا نکلتے ہیں چوری چھپی سے ...

    مزید پڑھیے

    کر دیا دہر کو اندھیر کا مسکن کیسا

    کر دیا دہر کو اندھیر کا مسکن کیسا ہر طرف نام کیا آپ نے روشن کیسا لگ گئی ایک جھڑی جب مرا جی بھر آیا لوگ ساون کو لئے پھرتے ہیں ساون کیسا دختر رز سے الجھتے ہو یہ کیا حضرت شیخ بندہ پرور یہ بڑھاپے میں لڑکپن کیسا دوست ہی تھا جسے ناطقؔ نہ ہوئی کچھ پروا ورنہ رویا ہے مرے حال پہ دشمن ...

    مزید پڑھیے

    تو آخر ساز ہستی کیوں طرب آہنگ محفل تھا

    تو آخر ساز ہستی کیوں طرب آہنگ محفل تھا نشاط آئین کیف بے دلی یا رب اگر دل تھا بہ فیض بے خودی ایسے مقام شوق میں ہم تھے جہاں کار حصول مدعا تحصیل حاصل تھا مقام ہو سویدائے مجرد عالم حیرت مری گم گشتگی سے اب یہ نقشہ ہے جہاں دل تھا ہمیں کمبخت احساس خودی اس در پہ لے بیٹھا ہم اٹھ جاتے تو ...

    مزید پڑھیے

    دیکھتا رہتا ہوں اکثر شام قدرت دیکھ کر

    دیکھتا رہتا ہوں اکثر شام قدرت دیکھ کر خوبصورت دیکھتا ہوں خوبصورت دیکھ کر میری نیت دیکھ کر میری طبیعت دیکھ کر رک گیا رنگ مجاز اپنی حقیقت دیکھ کر ناز برداری کی اجرت کوئی ٹھہراتا نہیں دینے والے دے دیا کرتے ہیں محنت دیکھ کر ناز بھی تم کو ملا انداز بھی تم کو ملے کیا بتو اللہ بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5