Natiq Gulavthi

ناطق گلاوٹھی

ناطق گلاوٹھی کی غزل

    جینے دے گا بھی ہمیں اے دل جئیں بھی یا نہ ہم

    جینے دے گا بھی ہمیں اے دل جئیں بھی یا نہ ہم کیا کہیں اب تجھ کو ہم تجھ کو کہیں اب کیا نہ ہم اٹھ گئے ہم درمیاں سے اٹھ گیا ہم سے حجاب رہ گئے ہم اس کے ہو کر رہ گیا پردا، نہ ہم دولت دل کیا ہے جا کر اہل دل سے پوچھیے مال تھا اپنا بھی کچھ جانے مگر رکھنا نہ ہم رنج رسوائی نہیں دنیا ہے رسوائی ...

    مزید پڑھیے

    نہیں رکتا تو جا خدا حافظ

    نہیں رکتا تو جا خدا حافظ اے دل مبتلا خدا حافظ آئی ہوگی تو موت آئے گی تم تو جاؤ مرا خدا حافظ ہم چلے رہن آرزو ہو کر دل بے مدعا خدا حافظ ایک کافر کی ہے نظر دل پر میرے ایمان کا خدا حافظ بس خدا یاد آ گیا ناطقؔ جب وہ کہہ کر چلا خدا حافظ

    مزید پڑھیے

    محفل ناز سے میں ہو کے پریشان اٹھا

    محفل ناز سے میں ہو کے پریشان اٹھا بیٹھنے بھی نہیں پایا تھا کہ طوفان اٹھا ضد نہ کر اے دل ناشاد، کہا مان اٹھا گھر میں رہنے کا ٹھکانہ نہیں سامان اٹھا بن روادار یہ اپنوں کی شکایت کیسی نام اسی کا تو مروت ہے کہ نقصان اٹھا سب ستارے نہیں اس راہ گزر کے ذرے دل کے ٹکڑے بھی انہیں میں تو ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وصف جمال ذوق ہے اہل نگاہ کا

    وصف جمال ذوق ہے اہل نگاہ کا حیرت کہوں کہ شور کہوں واہ واہ کا اہل جنوں پہ ظلم ہے پابندیٔ رسوم جادہ ہمارے واسطے کانٹا ہے راہ کا رکھتا ہے تلخ کام غم لذت جہاں کیا کیجئے کہ لطف نہیں کچھ گناہ کا کیا کچھ جناب شیخ کی نیت سے تھا بعید موقع بھی دخت رز نے دیا ہو گناہ کا اے برق کب سے اک نظر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5