Natiq Gulavthi

ناطق گلاوٹھی

ناطق گلاوٹھی کی غزل

    رندان بادہ نوش کی چھاگل اٹھا تو لا

    رندان بادہ نوش کی چھاگل اٹھا تو لا باد بہار دوڑ کے بادل اٹھا تو لا آ عمر رفتہ حشر کے دم خم بھی دیکھ لیں طوفان زندگی کی وہ ہلچل اٹھا تو لا سر سے دیار غم کے سنیچر اتار دے منگل ہے جس میں جا کے وہ جنگل اٹھا تو لا لالچ بتا کے دور سے واعظ کا رنگ دیکھ خالی ہی کیوں نہ ہو کوئی بوتل اٹھا تو ...

    مزید پڑھیے

    کیوں خیال رنج و راحت سے نہ ہوں بیگانہ ہم

    کیوں خیال رنج و راحت سے نہ ہوں بیگانہ ہم جلوہ گاہ یار ہے دل یعنی خلوت خانہ ہم ہیں کبھی واعظ کبھی ہیں مرشد مے خانہ ہم گھومتے جاتے ہیں حسب گردش پیمانہ ہم لاکھ پر بھاری ہیں تیری دستگیری چاہئے کیوں کسی پہ بار ہوں اے ہمت مردانہ ہم کھائیے یہ زہر کب تک کھائے جاتی ہے یہ زیست اے اجل کب ...

    مزید پڑھیے

    خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی

    خرد آموز ہستی ہے مگر اب کیا کہوں وہ بھی کہ بن جاتی ہے دیوانوں کی دنیا میں جنوں وہ بھی سوال اک بے مروت سے طلب ایسی کہ کیا کہئے ہم اپنی زندگی سے مانگتے ہیں اور سکوں وہ بھی بتوں کے ساتھ لی دی سی جو یاد اللہ باقی ہے تو کیا شیخ حرم تیرے لیے میں چھوڑ دوں وہ بھی ریاکاری کے سجدے شیخ لے ...

    مزید پڑھیے

    بھاگ کہ منزل قرار عمر کی رہ گزر نہیں

    بھاگ کہ منزل قرار عمر کی رہ گزر نہیں اس میں فرار کے سوا اور کوئی مفر نہیں ہے تو بلائے زندگی رسم وفا مگر نہیں بات یہ ہے کہ خیر سے شر پہ مری نظر نہیں شیخ جزائے کار خیر یہ جو بتا رہا ہے آج بات تو خوب ہے مگر آدمی معتبر نہیں بہر حصول مدعا رات دن ایک کیجئے راہ طلب کے واسطے شام نہیں سحر ...

    مزید پڑھیے

    جنوں تلاش میں ہے پا نہ لے بہار مجھے

    جنوں تلاش میں ہے پا نہ لے بہار مجھے ندیم! اب نہ مرے نام سے پکار مجھے سرور بادۂ نا خوردہ رقص بزم حیات بہت پسند ہے آئین انتظار مجھے پھر آج ہم سفر زندگی کہاں ہوں میں یہ کون راہ بھلاتا ہے بار بار مجھے زمانہ سازیٔ احباب ابھی نہیں سمجھا سمجھ رہا ہوں زمانہ ہے سازگار مجھے سقوط نبض خبر ...

    مزید پڑھیے

    رند کی کائنات کیا ہے خاک

    رند کی کائنات کیا ہے خاک تاک والی کوئی بڑا گھر تاک سوجھتا کیا ہے تجھ کو ناصح خاک وہ مثل ہے کہ آنکھوں آگے ناک پھیر لے جس طرف غرض چاہے آدمی بن گیا ہے موم کی ناک لو جنوں کی سواری آ پہنچی میرے دامن پہ چل رہا ہے چاک زرگری عقل کی معاذ اللہ اب کھٹائی میں پڑ گیا ادراک ہو گیا سب لحاظ ...

    مزید پڑھیے

    اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط

    اس غم کو غم کہیں تو کہیں سو میں ہم غلط برسوں تمہارے غم سے کیا ہم نے غم غلط کہنا یہ تم سے ہے کہ فلک درمیاں نہ ہو رسم ستم درست ہے طرز ستم غلط کس کو ترے عتاب کی دنیا میں تاب ہے دم کی کوئی کہے تو غلط ایک دم غلط انسان کا ہوا پہ مدار حیات ہے کیا زندگی میں جان ہے دم کا بھرم غلط وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    آ گئی دل کی لگی بڑھ کے رگ جاں کے قریب

    آ گئی دل کی لگی بڑھ کے رگ جاں کے قریب قافلہ شوق کا ہے منزل ارماں کے قریب آدمیت نہیں پھٹکی ترے درباں کے قریب ورنہ آتا تو ہے انسان ہی انساں کے قریب وضع پابندی و آزادیٔ ہستی توبہ یعنی زنداں سے کہیں دور نہ زنداں کے قریب جرأت افزائے سوال اے زہے انداز جواب آتی جاتی ہے اب اس بت کی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دیار ہوش کی پہلے جنوں خبر لینا

    دیار ہوش کی پہلے جنوں خبر لینا اڑا کے دھول نہ مٹی خراب کر لینا جفا بھی ہو تو وہ تم جانو اور ہم جانیں نہ ہو کسی کو خبر اس طرح خبر لینا نشانی لے کے چلیں گے وطن کو غربت کی کہیں سے دشت کا دامن ذرا کتر لینا نیاز حسن بھی ہے زندگی کے دھندوں میں کسی پہ مرنے کی فرصت ملے تو مر لینا اسی ...

    مزید پڑھیے

    غم جدا پیش رہا ہے مرے افکار جدا

    غم جدا پیش رہا ہے مرے افکار جدا دل پہ یہ مار جدا رہتی ہے وہ مار جدا ہو گئی بند جو بیمار محبت کی زباں چارہ گر چپ ہیں جدا مونس و غم خوار جدا دل بھی کیا جنس ہے منحوس وہ فرماتے ہیں بیچنے والے جدا رو میں خریدار جدا تم اگر جاؤ تو وحشت مری کھا جائے مجھے گھر جدا کھانے کو آئے در و دیوار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5