ربط بھی توڑا بنی نت کی طلب کا بیس بھی
ربط بھی توڑا بنی نت کی طلب کا بیس بھی پتر بھی اس نے لکھے بھیجے مجھے سندیس بھی چوکھٹا دل کا یہاں ہے ہو بہو تجھ سا کوئی ہونٹ بھی آنکھیں بھی چھب ڈھب بھی تجھی سا فیس بھی زیست کے پتھ پر نہیں ہونا تھا تجھ مجھ میں ملاپ ہر جنم میں پریت نے دیکھے بدل کر بھیس بھی پوت کی ساڑی گلابی آفتابی ...