Nasir Shahzad

ناصر شہزاد

ناصر شہزاد کی غزل

    ربط بھی توڑا بنی نت کی طلب کا بیس بھی

    ربط بھی توڑا بنی نت کی طلب کا بیس بھی پتر بھی اس نے لکھے بھیجے مجھے سندیس بھی چوکھٹا دل کا یہاں ہے ہو بہو تجھ سا کوئی ہونٹ بھی آنکھیں بھی چھب ڈھب بھی تجھی سا فیس بھی زیست کے پتھ پر نہیں ہونا تھا تجھ مجھ میں ملاپ ہر جنم میں پریت نے دیکھے بدل کر بھیس بھی پوت کی ساڑی گلابی آفتابی ...

    مزید پڑھیے

    لفظوں کی سنگلاخ سلوں میں سمو دیا

    لفظوں کی سنگلاخ سلوں میں سمو دیا یاروں نے فن کے پھول کو پتھر میں بو دیا میری حقیقتوں پہ نہ تو ہنس کہ تجھ کو بھی جدت کے شوق نے سر ساحل ڈبو دیا ڈستی ہے اب بھی دل کو کسی کی ٹھٹھکتی چاپ اک آب جو پہ جلتا ہے جب شام کو دیا کیسا خیال ہے یہ کہاں کی ہے طرز فکر آیا تو وہ لجا گیا بچھڑا تو رو ...

    مزید پڑھیے

    نین نشے کی چڑھتی نمو پر

    نین نشے کی چڑھتی نمو پر باقی بدن سب جام و سبو پر چڑیاں مور ممولے وادی ہم تم ایک کنار جو پر لکھی گئی تاریخ ہماری کوفے تیرے کاخ و کو پر ہم نے اپنی کویتا گوندھی مٹی کی سوندھی خوشبو پر کربل حرب، ہراول، حملہ کربل آخری ضرب عدو پر

    مزید پڑھیے

    پران پریتم پہ وار کر دیکھو

    پران پریتم پہ وار کر دیکھو سر سے گٹھری اتار کر دیکھو وہ یم ذات ہو کہ رود فرات کوئی دریا تو پار کر دیکھو پوس کی اوس سے بدن دھو کر ماس کو مشک بار کر دیکھو مشک تھا مو بریدہ ہاتھوں سے سر کو کاندھوں پہ بار کر دیکھو سنو جنگل میں پنچھیوں کی صدا بہتے دریا سے پیار کر دیکھو اوڑھ کر تن پہ ...

    مزید پڑھیے

    حسرت عہد وفا باقی ہے

    حسرت عہد وفا باقی ہے تیری آنکھوں میں حیا باقی ہے بات میں کہنہ روایات کا لطف ہاتھ پر رنگ حنا باقی ہے ابھی حاصل نہیں ظالم کو دوام ابھی دنیا میں خدا باقی ہے بجھ گیا گر کے خنک آب میں چاند سطح دریا پہ صدا باقی ہے گوپیاں ہی کسی گوکل میں نہیں بنسیوں میں تو نوا باقی ہے پاؤں کے نیچے ...

    مزید پڑھیے

    گھر والے بھی سوئے ہیں ابھی شب بھی گھنی ہے

    گھر والے بھی سوئے ہیں ابھی شب بھی گھنی ہے آ جانا مرے پیچھے جہاں ناگ پھنی ہے رسوا ہوئی کچھ تیاگ کے تو پیار کے سمبندہ کچھ باعث تشہیر مری بے وطنی ہے سو بار مرا تیرا ملن موہ ہوا ہے کس ناز کس انداز پہ تو اتنا تنی ہے آنکھوں کا سبھاؤ ہے کہ صبحوں کی کنولتا پلکوں کا جھکاؤ ہے کہ نیزے کی ...

    مزید پڑھیے

    دو ایک سال ہی اک سے سراہی جاتی ہے

    دو ایک سال ہی اک سے سراہی جاتی ہے اسی طرح سے ہمیشہ تو چاہی جاتی ہے ''کریں نہ بیاہ، ملیں، سکھ سہائیں فلسفہ خوب'' ترے بزرگوں کی سب کج کلاہی جاتی ہے ہے تجھ میں مجھ سے بگاڑ اب اک اور کے آگے تری سکھی تری دینے گواہی جاتی ہے براجے گھر میں مجھے چاہے تجھ کو بہکائے لے تیری بہن کی اب سربراہی ...

    مزید پڑھیے

    قیاس بن باس کو معانی دے

    قیاس بن باس کو معانی دے دے مجھے پھر کوئی کہانی دے بخش جذبوں کو دائمی شوبھا شعر کو عمر جاودانی دے کربلا! میری جد پہ گزری کیا حال احوال کچھ زبانی دے خاتم زر کہ آنسوؤں کے گہر جو بھی دیتا ہے تو نشانی دے ڈال گندم پہ کیسری چندری دھان کے سر پہ شال دھانی دے کوئی اعجاز‌ محرمانہ ...

    مزید پڑھیے

    حسرت عہد وفا باقی ہے

    حسرت عہد وفا باقی ہے تیری آنکھوں میں حیا باقی ہے بات میں کہنہ روایات کا لطف ہاتھ پر رنگ حنا باقی ہے ابھی حاصل نہیں ظالم کو دوام ابھی دنیا میں خدا باقی ہے بجھ گیا گر کے خنک آب میں چاند سطح دریا پہ صدا باقی ہے آنکھ میں اسم محمد کی مہک ہونٹ پر حرف دعا باقی ہے گوپیاں ہی کسی گوکل ...

    مزید پڑھیے

    اک عکس دل کے تٹ سے بے اختیار پھوٹے

    اک عکس دل کے تٹ سے بے اختیار پھوٹے جب چاند اس نگر کی جھیلوں کے پار پھوٹے صدقہ اتارنے کو تیرے مدھر نین کا ابھرے کئی ستارے غنچے ہزار پھوٹے وہ اور میں ندی کے نغموں پہ بہتی ناؤ ناؤ میں اس کے مکھ سے اجلا نکھار پھوٹے کانوں میں اب بھی کھنکیں گجرے ترے گجردم اس گھر سے جب دھوئیں کا نیلا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5