Nasir Basheer

ناصر بشیر

ناصر بشیر کی غزل

    رک جاؤں بھلا کیسے تری راہ گزر میں

    رک جاؤں بھلا کیسے تری راہ گزر میں میں باد صبا ہوں مجھے رہنا ہے سفر میں ہر پل مجھے اک خوف کا احساس ہوا ہے آسیب کوئی رہتا ہے شاید مرے گھر میں اس پیکر خوشبو کی میں تصویر بناؤں اتنا تو کمال آئے مرے دست ہنر میں دستار فضیلت کے میں قابل تو نہیں تھا کیا تجھ کو نظر آیا تھا اس خاک بسر ...

    مزید پڑھیے

    فقیہ شہر کا لہجہ ہے پر جلال بہت

    فقیہ شہر کا لہجہ ہے پر جلال بہت تبھی تو شہر میں پھیلا ہے اشتعال بہت وہ ایک شخص کہ محروم شانۂ و سر ہے اسے ہے جبہ و دستار کا خیال بہت وہ پہلے آگ لگاتا ہے پھر بجھاتا ہے اسے ہے شعبدہ بازی میں بھی کمال بہت امیر شہر کی ساری تجوریاں خالی گدائے شہر کے کشکول میں ہے مال بہت محافظوں کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2