Nasim Maysori

نسیم میسوری

نسیم میسوری کی غزل

    ملے بے نشاں کے نشاں کیسے کیسے

    ملے بے نشاں کے نشاں کیسے کیسے بنے لا مکاں کے مکاں کیسے کیسے ہوئے خاک دور جہاں کیسے کیسے ہوئے حادثے ہیں یہاں کیسے کیسے سنے وصل میں ہم بیاں کیسے کیسے بہانے کئے وہ عیاں کیسے کیسے قلق ہجر کے ہیں یہاں کیسے کیسے گماں کرتے ہیں وہ وہاں کیسے کیسے ہے کس کا دہن وصف لب میں تمہارے سخنور ...

    مزید پڑھیے

    آج صیاد نے بھولے سے چمن دکھلایا

    آج صیاد نے بھولے سے چمن دکھلایا میری تقدیر نے پھر مجھ کو وطن دکھلایا عین مستی میں جو وہ شوخ ہوا سر کہ جبیں یہ اڑے ہوش کہ نشے نے ہرن دکھلایا جھٹ پٹا وقت ہوا موت کا ساماں شب وصل سحر ہجر کا مردوں نے کفن دکھلایا چاند کو دیکھتے ہیں لوٹتے انگاروں پر تم نے کیوں کبک دری کو یہ چلن ...

    مزید پڑھیے

    وہ بیکلی نہیں دل کو وہ اضطراب نہیں

    وہ بیکلی نہیں دل کو وہ اضطراب نہیں تمہارے ہجر کا اب کچھ مجھے عتاب نہیں جلا بھنا ہوں مجھے خواہش کباب نہیں پلا دے دھو کے سبو ہی اگر شراب نہیں سنا ہے ہم نے کہ عارض پہ ہے غبار سا کچھ بلا سے خط کا ہمارے اگر جواب نہیں تری خبر کے لئے دیکھتے ہیں سب اخبار مطالعہ میں کسی کے کوئی کتاب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2