میں نہ منت کش انگور ہوا خوب ہوا
میں نہ منت کش انگور ہوا خوب ہوا چشم مخمور سے مخمور ہوا خوب ہوا شعلۂ آہ مرا نور ہوا خوب ہوا ان کا گیسو شب دیجور ہوا خوب ہوا نکہت زلف سے مسرور ہوا خوب ہوا سانپ کے زہر سے مخمور ہوا خوب ہوا سر جو قدموں پہ رکھا ہاتھ سے سرکا نہ دیا عجز پر میرے وہ مغرور ہوا خوب ہوا آئے پریوں کے پرے وصف ...